ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
تمہارے اختلافِ زبان اور اختلافِ رنگ میں میری نشانیاں ہیں اور نشانیاں جانوروں کو نہیں دی جا تیں کیوں کہ ان کے اندر معرفتِ الٰہیہ کی صلاحیت ہی نہیں ہے ورنہ انگلینڈ کی بلی انگریزی بولتی اور پاکستان کی بلی اردو بولتی اور بنگلہ دیش کا کتا بنگلہ بولتا لیکن ساری دنیاکے جانور ایک ہی طرح بولتے ہیں، پاکستان کا گدھا اسی طرح بولے گا جس طرح انگلینڈ کا گدھا بولتا ہے اور انسانوں کو چوں کہ اپنی معرفت کے لیے پیدا کیا اس لیے ان کی زبان اور رنگ میں اختلاف کردیا لیکن یہ ہماری نادانی ہے کہ ہم اس کو وجہ فضیلت بنالیں کہ ہم گورے ہیں تم کالے ہو۔ معلوم ہوا کہ زبان اور رنگ کا اختلاف لڑنے کے لیے نہیں اﷲ کی معرفت و محبت کے لیے ہے۔ اگر ابّا اپنی کوئی نشانی دے تو بچے اس کو دیکھ کر ابّا کو یاد کر تے ہیں یا آ پس میں لڑتے ہیں؟ اﷲ تعالیٰ تو اختلافِ السنہ واختلافِ الوان کو اپنی نشا نی بتا رہے ہیں اور ہم بجائے اپنے مالک کو یاد کرنے کے اس پر لڑرہے ہیں اور اس کو اپنی فضیلت کا سبب بنا رہے ہیں۔ اس لیے دوسری جگہ فرمادیا : اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللہِ اَتۡقٰکُمۡ ؕ ؎ تمہاری فضیلت اور کرامت زبانوں اور رنگوں پر نہیں ہے تقویٰ پرہے جو جتنا زیادہ متقی ہے اﷲ تعالیٰ کے نزدیک اتناہی مُکرَّم ہے۔مسکین کے معنیٰ ار شاد فرمایا کہمیں بمبئی کی مسجد نور میں تقریر کر رہا تھاتو دورانِ تقریر میں نے حدیث کی یہ دعا پڑھی: اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاَمِتْنِیْ مِسْکِیْنًا وَّاحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَۃِ الْمَسَاکِیْنَ؎ اے اﷲ مجھ کو مسکین زندہ رکھیے اور مسکینی میں موت دیجیے اور مسکینوں میں اُٹھائیے۔ میں نے عرض کیا کہ اس دعا کے یہ معنیٰ نہیں ہیں کہ امّت غریب ہوجائے اور زکوٰۃ لینے لگے اس لیے مسکین کے معنیٰ سمجھ لیں۔ ملا علی قاری فرماتے ہیں: ------------------------------