ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
۲۸؍محرم الحرام ۱۴۲۳ھ مطابق۱۱؍اپریل ۲۰۰۲ء جمعرات بعدنمازِمغربمجلس دارالعلوم آزاد وِل آج صبح حضرتِ اقدس مدظلہم العالی دو دن قیام کے لیے اپنے خلیفۂاجل حضرت مولانا عبدالحمید صاحب کے جامعہ دارالعلوم آزادوِل تشریف لائے۔ قبیل مغرب حضرت مولانا عبدالحمید صاحب مہتمم دارالعلوم آزادوِل نے حضرتِ والا سے درخواست کی کہ حضرتِ والا کے مزاجِ مبارک پر اگر گراں نہ ہو تو دارالعلوم کی مسجد میں مجلس ہوجائے تو بہت نفع ہوگا اور سب طلباء مستفید ہوسکیں گے۔ حضرتِ والا نے مولانا کی یہ تجویز قبول فرمائی اور بعد مغرب رہائش گاہ سے بذریعہ کار دارالعلوم کی مسجد کے دروازہ تک تشریف لائے اور وہاں سے وہیل چیئر پر مسجد تشریف لے گئے۔ حضرتِ والا آج کل بوجۂ عذر تقریر نہیں فرماتے اور آج بھی تقریر کا نظم نہیں تھا لیکن جب حضرتِ والا نے ارشاد فرمانا شروع کیا توعلماء و طلباء میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اس کے بعد حضرتِ والا الحمدللہ تعالیٰ مختلف موضوعات پر عجیب و غریب مضامین بیان فرماتے رہے اور شیخ الحدیث مولانا منصورالحق صاحب ناصر انگریزی میں ترجمہ فرماتے رہے یہاں تک کہ الحمدللہ ڈیڑھ گھنٹے تک حضرت والا کے ارشادات جاری رہے۔(مرتب)تشکر علاج تکبر ہے ارشاد فرمایا کہ مقرر جب اپنے سامنے ایک لاکھ کا مجمع دیکھتا ہے تو دل میں ایک نشہ آجاتا ہے تکبر اور عجب کا غیر شعوری طور پر، غیرارادی طور پر۔ اولیائے صدیقین کے آخری درجہ میں جو ہوتا ہے وہی عجب و کبر سے مکمل طور پر بچتا ہے اور اس سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟ مجمع دیکھ کر یہ سوچے کہ معلوم نہیں میرا یہ عمل قبول بھی ہے یا نہیں، قبولیت کی کوئی ضمانت اور گارنٹی نہیں آئی۔ مرنے کے بعد جب تک اللہ تعالیٰ یہ نہ فرمادیں کہ تمہاری تقریروں سے، تمہاری تحریروں سے، تمہارے اعمال سے ہم خوش اور راضی ہیں تب تک کسی عمل کی قبولیت کا اعتبار نہیں۔ اگر اللہ راضی نہیں ہے تو