ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
اَللّٰھُمَّ اَیِّدْہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ؎ اے اللہ! جبرئیل علیہ السلام کے ذریعہ ان کی مدد فرما۔احادیث میں خلفائے راشدین اور دوسرے کتنے صحابہ کی تعریفیں ہیں۔ مشکوٰۃ شریف کے حاشیہ میں اور اسماء ُالرِّجال میں سب لکھا ہو اہے۔ یک من علم را دہ من عقل باید یعنی ایک من علم سمجھنے کے لیے دس من عقل چاہیے۔ منہ میں مٹی ڈالنے کا مطلب یہ نہیں ہے جو عام لوگ سمجھتے ہیں کہ منہ پر تعریف کرنا مطلق منع ہے ۔ اس حدیث کی شرح بڑی کتابوں میں ہے کہ جو لوگ تعریف کر کے دنیوی نفع یا مال حاصل کرتے ہیں ان کی تعریفوں کا کوئی اثر نہ لو، دوسرے کی تعریف سے اپنے کو کچھ نہ سمجھو کہ ہم واقعی ایسے ہیں بلکہ سمجھو کہ سب اللہ کی تعریف ہورہی ہے۔ کوئی بڑا تعریف کرے تو سمجھو کہ یہ ان کی دعا ہے اور جو تعریف اپنے دنیوی فائدہ مال وغیرہ کے لیے کرے تو اس سے متأثر نہ ہو، نہ اس کو کوئی انعام دو تو گویا اس کے منہ میں تم نے مٹی ڈال دی۔تقویٰ کے بعض انعام ارشاد فرمایا کہ ایک بات بتائیے کہ کیا آپ لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارے سب کام آسان ہوجائیں؟ اورکیا یہ چاہتے ہیں کہ کوئی مشکل نہ پیش آئے اور ہر مشکل سے نکل جائیں اور تیسرے کیا آپ چاہتے ہیں کہ روزی ایسی جگہ سے ملے کہ جہاں آپ کو سان و گمان بھی نہ ہو ؟ مجمع نے عرض کیا کہ ضرور چاہتے ہیں۔ تو فرمایا:اگر یہ چاہتے ہیں تو تقویٰ اختیار کیجیے گناہوں کو چھوڑ دیجیے۔ یہ میں نہیں کہتا،اللہ تعالیٰ فرمارہے: وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا ﴿۴﴾ جو تقویٰ اختیار کرتا ہے اللہ اس کے کاموں میں آسانی کردیتا ہے اور: وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۲﴾ جو گناہوں سے بچتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر مشکل اور پریشانی سے مخرج (Exit)عطا فرمادیتے ہیں اور ہر مشکل سے نکال دیتے ہیں اور: ------------------------------