ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
حرام کی ہوئی چیزوں سے کون زیادہ بچتا ہے۔ اب جس شخص میں حرام و حلال کی تمیز نہ ہو تو وہ گدھا ہے، انسان کہلانے کے قابل نہیں ہے، یعنی تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون ہے جو حرام سے زیادہ احتیاط کرتا ہے اور تیسری تفسیر ہے اَیُّکُمْ اَسْرَعُ اِلٰی طَاعَۃِ اللہِ عَزَّ وَ جَلَّ تم میں سے کون ہے جو تیز رفتاری کے ساتھ بڑھے اور اﷲ کے ہر حکم کے سامنے لبیک کہہ دے ، اے اﷲ میں حاضر ہوں اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا مِنْھُمْ، اَیُّکُمْ اَسْرَعُ اِلٰی طَاعَۃِ اللہِ عَزَّ وَ جَلَّ تم میں سے کون تیزہے جو میرے احکام کے سامنے لبیک کہے اور سرِ تسلیم خم کردے۔ وَھُوَالْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُعلامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں کہ اﷲ تعالی کا اسمِ عزیز قدرت کو ظاہر کرتا ہے، عزیز کہتے ہیں اس قدرت کو کہ جب انتقام لے تو لَا یُعْجِزُہٗ شَیْ ءٌ فِیْ اِسْتِعْمَالِ قُدْرَتِہٖ اس کے استعمالِ قدرت میں کوئی چیز رکاوٹ نہ ڈالے، پورے عالم میں جو چاہے سو کرے، اتنی بڑی قدرت ہے کہ وَلَا یُعْجِزُہٗ شَیْ ءٌ فِیْ اِسْتِعْمَالِ قُدْرَتِہٖ ، عزیز کی تعریف مفسرین نے یہ لکھی ہے کہ جیسے محمد علی کلے نے کسی کو مکا مارنے کی کوشش کی، اب سب لوگ ڈر گئے کہ یہ محمد علی کلے ہے، اس سے کون لڑے، مگر دس پہلوانوں نے ہمت کی اور اس کا ہاتھ پکڑ لیا تو وہ مجبور ہوگیا،مگراﷲ تعالیٰ کا ہاتھ پکڑنے کی کوئی جرأت نہیں کر سکتا، وہ جو چاہے سزا دے، اسی لیے عزیز کو مقدم فرمایا کہ اے میرے بندو! تم سمجھ لو کہ تم کو معافی کس ذات سے مل رہی ہے، بہت بڑی قدرت والی ذات ہے اَلْقَادِرُ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ وَّلَا یُعْجِزُہٗ شَیْ ءٌ فِیْ اِسْتِعْمَالِ قُدْرَتِہٖ وہ ہر چیز پر قادر ہے، تم کو سور اور کتا بنا سکتا ہے اور کوئی چیز اس کے انتقام میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتی، ایسی بڑی طاقت والی ذات کا مقابلہ کرنا، نافرمانی پر قدم اُٹھانا، حماقت اور گدھا پن نہیں تو اور کیا ہے؟ اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کرنا بیوقوفوں کا کام ہے وَھُوَالْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُ میں عزیز کو اسی لیے مقدم کیا کہ اے میرے بندو! تم قدر کرلو کہ تم کو مغفرت کس طاقت والی ذات سے مل رہی ہے، ایک آدمی ہے جو اُٹھ نہیں سکتا، سانس کی بیماری ہے، اُٹھتا ہے تو گرپڑتا ہے، وہ اگر دشمن سے کہے کہ جاؤ! تم کو معاف کردیا تو دشمن کہتا ہے کہ معاف نہ کروگے تو کیا کر لوگے؟ تم تو کمزور ہو،