ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
اﷲ تعالیٰ نے یہ بتا دیا کہ جو موت کو ہر وقت یاد رکھے گا وہ کبھی بے اصولی نہیں کرے گا، جو ظالم موت کو بھول جاتا ہے اُسی ظالم سے ظالمانہ افعال صادر ہوتے ہیں، موت کو یاد کر کے کوئی شخص گناہ کیسے کر سکتا ہے؟ اِسی لیے فرمایا ہے کہ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ موت سے پہلے ڈرایا ، اگرچہ موت بعد میں آتی ہے، زندگی پہلے ملتی ہے، مگر موت کا پہلے تذکرہ کیا۔ اگر تم لوگ اپنی زندگی چاہتے ہو تو موت کو ہر وقت یاد رکھو، تب تم کو صحیح معنوں میں زندگی مل جائے گیخَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَاور انسان کو پیدا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ کیوں پیدا کیا تم کو؟ تاکہ تم لطف اڑاؤ، عیش کرو، جو جی میں آئے جو خواہش پیدا ہو اس پر عمل کرو؟ نہیں، تمہیں پیدا کرنے کا مقصد یہ ہے لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا اﷲ نے تم کو اس لیے پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم آزمایش پر پورے اُترتے ہو یا نہیں، آزمایش کے قابل ہو یا نہیں۔ علامہ آلوسی السید محمود بغدادی رحمۃاﷲ علیہ نے اس کی تین تفسیر کی ہیں اور وہ تفسیربھی بحوالہ حدیث پیش کی ہے لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا تاکہ آزمائے تم کو کہ اَیُّکُمْ اَتَمُّ عَقْلًا وَّ فَھْمًایہ پہلی تفسیر ہے کہ تم میں سے کون گدھا ہے اور کون عقل مند ہے، کون گدھے کی طرح، سانڈ کی طرح زندگی گزارتا ہے جیسے سانڈ اور گدھا ہوتا ہے کہ اُس کو جوتے پڑیں چاہے لات پڑے، مگر اُس کو عقل نہیں آتی ہے، وہی حال اس انسان کا ہے جو اپنی من مانی زندگی گزارتا ہے اور خوش نصیب لوگ اﷲ کے حکم کو دیکھتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ کس بات سے راضی ہے اَیُّکُمْ اَتَمُّ عَقْلًا وَّفَھْمًا تم میں سے کون عقل مند ہیں، کیوں کہ نافرمانی خود بے وقوفی اور بے عقلی ہے، اتنی بڑی طاقت والی ذات سے ٹکر لینا اور نہ ڈرنا علامت ہے کہ انتہائی احمق ہے، انتہائی گدھا، کمینہ ، بے ہودہ ہے ورنہ اﷲ تعالیٰ کی قدرت کو سامنے رکھتے ہوئے گناہ کا تصور بھی نہیں ہوسکتا۔ تو پہلی تفسیر کیا ہے اَیُّکُمْ اَ تَمُّ عَقْلًا وَّ فَھْمًاتاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون عقلِ کامل رکھتا ہے، فہمِ کامل رکھتا ہے کیوں کہ عقل کی بین الاقوامی تعریف ہے، جو انجام پر نظر رکھے، جس کی نظر انجام پر ہو، یہ کیا کہ بدمعاشی کرکے حرام مزہ اُڑایا اور سزا میں سر پر جوتے پڑ رہے ہیں تو کیا جوتا کھانے والا عقل مند ہے؟ دوسری تفسیر سنیے! اَیُّکُمْ اَوْرَعُ عَنْ مَّحَارِمِ اللہِ کہ اﷲ کی