ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
بِھک منگا آیا اور اس نے کہا کہ اﷲ کے نام پر دو روٹی دے دو۔ بس پولیس والوں نے پکڑ لیا، وہ سمجھا کوئی بلا آرہی ہے، کسی جرم میں پکڑا گیا ہوں، لیکن جب اس کو نہلا دھلا کے شاہی لباس پہنا کے بادشاہ بنا دیا گیا تو اس کے بعد جب اس نے شاہی فیصلے کیے تو بالکل ٹھیک فیصلے کیے، جیسے کہ پرانا بادشاہ ہو، اس کی سات پشتیں سلطنت کرتی آ رہی ہوں۔ وزیر نے پوچھا کہ سرکار! اگر جاں بخش دی جائے تو میں ایک سوال کر لوں؟ کہنے لگا ہاں ہاں سوال کرو۔ اس نے کہا کہ سات پشتیں آپ کی بھِک منگی تھیں، آپ نے کبھی بادشاہوں کو بھی نہیں دیکھا مگر آپ نے سارے شاہی فیصلے بالکل درست کیے ہیں، آپ کو یہ سب کس نے سِکھا دیا؟ اس نے جواب دیا کہ جس نے ایک بھِک منگے کو بادشاہت دی ہے، وہ آدابِ سلطنت سِکھانے پر بھی قادر ہے، جس نے ایک بھِک منگے کو سلطنت دی وہ آدابِ سلطنت نہیں سکھا سکتا؟ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ وہ اتنا بڑا قادرِ مطلق ہے کہ اپنے ملک کی حکومت چلانے کے لیے انسان کو باپ کی منی اور ماں کے حیض سے پیدا کرکے اور پھر بالغ کر کے آدابِ سلطنت سکھا کر بادشاہ بنا دیتا ہے وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ کی تفسیر ہے کہ اﷲ اتنی بڑی قدرت والا ہے کہ ناپاک منی اور حیض سے نو مہینے میں انسان کو پیدا کرتا ہے اور اگر علمِ الٰہی کے مطابق اُس کو بادشاہت ملنے والی ہے تو بادشاہوں کی غذا اس کے ماں باپ کے ذریعہ اُس تک پہنچاتا ہے، پھر بادشاہت کرنے کا سلیقہ بھی عطا فرماتا ہے وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرُۨ ۙ﴿۱﴾ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَ الۡحَیٰوۃَ وہ ذات جو موت کو پیدا کرتی ہے اور زندگی کو بھی، آپ لوگ یہ بتلائیے کہ پہلے موت آتی ہے یا اﷲ پہلے زندگی دیتا ہے؟ تو پھر اﷲ تعالیٰ نے موت کو کیوں مقدم کیاخَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ حیات کو بعد میں بیان فرمایا، موت کو پہلے فرمایا، کیوں؟ اس میں یہ راز ہے کہ جو زندگی اپنی موت کو یاد رکھے گی وہ زندگی حقیقتاً زندگی ہوگی اور جو موت کو بھول جائے گی اور زندگی ہی پر نظر ہوگی وہ ہر قسم کی خبیث حرکت کرنے کے لیے تیار ہوگا، کیوں کہ اس کا مقصد محض زندگی کا لطف اُڑانا ہے اور جو زندگی اپنی موت کو یاد رکھے گی وہ سمجھے گی کہ ہم کو اﷲ کوحساب دینا ہے، اس لیے وہ ہر فعل کو سوچ سمجھ کر کرے گی، جانور کی طرح زندگی نہیں گزارے گی۔