ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کی طرح ہوں، میں طوفان اور بلاؤں سے آہ و فغان نہیں کرتا۔ بعض لوگ تعجب کرتے ہیں کہ بھئی یہ کیسے ہیں کہ بد نگاہی نہیں کرتے، ہر طرف عورتیں ہیں، ایئر ہوسٹسیں ہیں لیکن ان کی جان نے مرغابی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ وہ طوفانِ بلا سے نہیں ڈرتے۔ انہوں نے ایک مدت مجاہدہ کیا ہے تب احکامِ شریعت ان کا مزاجِ ثانی بن گئے ہیں، وہ اﷲ کے قرب کے دریا میں رہتے ہیں۔ نہی عن المنکر یعنی گناہ چھوڑنے کا مزہ الگ ہے اور امر بالمعروف یعنی نیک کام کرنے کا مزہ الگ ہے تو ایک مزہ لینے سے کام نہیں چلتا، خالی معروف پر عمل کرنے سے خدا نہیں ملتا جب تک نہی عن المنکر بھی نہ کرے، یہ کیا کہ نفل پر نفل پڑھے جارہے ہو اور بد نگاہی سے نہیں بچتے ہو، اﷲ کے غضب سے نہیں بچتے ہو اور عبادت پر عبادت کیے جارہے ہو، نفل چاہے کم کردو مگر اس کی جگہ گناہوں سے بچنے میں محنت کرو، دل پر غم برداشت کرو، جب عورتیں سامنے آجائیں تو وہی وقت ہے ایمان کے امتحان کا، پرچہ اسی وقت حل ہوتا ہے، جب عورت سامنے آجائے تو نظر نیچی کر لو، جیسے کچھ نظر ہی نہیں آتا ؎ جب آگئے وہ سامنے نابینا بن گئے جب ہٹ گئے وہ سامنے سے بینا بن گئے ایک نگاہ بچا کر دیکھو ، اگر زندگی میں ہزار زندگی نہ معلوم ہو تو کہو کہ اختر کیا کہہ رہا تھا، نگاہ بچاؤ گے تو حلاوتِ ایمان پا جاؤ گے۔ حدیثِ پاک میں وعدہ ہے یَجِدُ فِیْ قَلْبِہٖ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ علامہ ابن جوزی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ بصارت کی مٹھاس کو اﷲ پر قربان کر دو، تم بصیرت کی مٹھاس پا جاؤ گے؎ اور بدنگاہی میں مصیبت ہی مصیبت ہے، بد نگاہی میں جوتے بھی پڑتے ہیں جس کو دیکھتے ہو وہ بھی کہتی ہے کہ میری طرف کیوں دیکھتے ہو، نظرباز کہتا ہے کہ ہم تمہاری طرف نہیں دیکھ رہے ہیں اور پھر بھی دیکھتا ہے تو وہ سینڈل بر سا دیتی ہے، ایسے ہی لڑکوں سے گالیاں کھاتے ہیں لوگ، گو کے مقام میں گھسنے کے لیے بے چین ہیں۔ آہ! سید صاحب، شیخ صاحب جیسے عالی مقام ذلیل و خوار ہوجاتے ہیں۔ ------------------------------