ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
پر کہ لوگ کہیں گے کہ اپنے بھتیجے پر ایمان لایا۔ حالاں کہ ان کو حضور صلی اﷲعلیہ وسلم سے محبت بہت تھی لیکن معلوم ہوا کہ محبت بھی کافی نہیں ہے، محبت بھی جب مفید ہے جب اﷲ کے لیے ہو، ابو طالب کو محبت نسب کی وجہ سے تھی،اﷲ کے لیے نہ تھی اس لیے بعض اوقات محبت بھی حجاب بن جاتی ہے، محبت کرنے والا دھوکے میں آجاتا ہے کہ مثلاً ہم تو اﷲ والوں سے بڑی محبت کرتے ہیں، ان کی بڑی خدمت کرتے ہیں۔ بعض لوگ جو گناہ کے عادی ہوتے ہیں تو جس دن انہوں نے شیخ کے پیر دبائے تو شیطان نے سمجھایا کہ بس آج تو فضل ہی فضل ہے، تم نے شیخ کی خدمت کی ہے، اپنے نفس کی باگ ڈھیلی کر دی اور اسی دن منہ کالا کر لیا۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ نے توحید کا جھنڈا بلند کر دیا کہ سب کچھ ہمارے اختیار میں ہے، نبی کا دروازہ پکڑو، ہدایت نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے دروازے ہی سے ملے گی مگر میرے حکم کے بغیر نہیں ملے گی، دروازۂ نبوت کا ادب کرو، توقیر کرو، مگرادب وغیرہ بھی سب ہماری رحمت، ہمارے فضل اور ہماری مشیت پر موقوف ہے وَلٰکِنَّ اللہَ یُزَکِّیْ مَنْ یَّشَآءُ کیا مطلب؟ پاک وہی ہوگا،تزکیۂنفس اُسی کا ہوگا جس کے متعلق میں چاہوں گا، پس مجھ ہی سے مانگو، عطا کرنے والی ذات میری ہی ہے۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ کسی چیز پر نہ اکڑو، نہ ناز کرو، ہمیشہ مٹے رہو ؎ نہد شاخِ پُر میوہ بر سرِ زمیں جس شاخ میں میوہ اور پھل آجاتا ہے وہ زمین پر بچھ جاتی ہے، تواضع کی یہ علامت بتاتی ہے کہ اﷲ کے ہاں سے کچھ پاگیا ہے، اﷲ کے ہاں سے دولتِ قُرب اس کوحاصل ہوگئی ہے، اس کے اندر کچھ ہے جبھی جھکا جھکا چل رہا ہے ذٰلِکَ فَضۡلُ اللہِ یُؤۡتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕوَ اللہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ؎اﷲ کا فضل وسیع تر ہے، تھوڑا سا فضل نہیں ہے۔ پس اے میرے بندو! مایوس نہ ہوناکہ تھوڑا سا فضل ہے، ختم ہوجائے گا تو ہم کو کیا ملے گا، نہیں! میرا فضل بہت وسیع ہے، میری کوئی صفت محدود نہیں تو قلیل کیسے ہو سکتی ہے۔ غرض اﷲ تعالیٰ نے بتا دیا کہ ہمارے فضل سے مایوس نہ ہو وَاللہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌاس کی ------------------------------