ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
انسان نہیں ہیں، انسان ہوتے تو ہم کو ضرور دیکھتے، لیکن جو اﷲ کی حرام کردہ شکلوں کو دیکھ لیتا ہے وہ انسان تو کیا ہوتا شیطان ہوجاتا ہے، شیطان ہی اس طریقہ سے نافرمانی کرتا ہے، جو لوگ نافرمانی میں مبتلا ہیں وہ خوب اچھی طرح سن لیں کہ یہ شیطانی حرکت ہے۔ آخر میں اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جن سے میں محبت رکھتا ہوں اور جو لوگ مجھ سے محبت رکھتے ہیں اُن کی ایک علامت اور ہے وَ لَا یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ وہ کسی کی ملامت کا خوف نہیں کرتے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ لَوْمَۃَ اسمِ جنس ہے اور معنیٰ میں واحد کے ہے لیکن اس کا مفہوم ہے لَا یَخَافُوْنَ مِنْ لَّوْمَاتِ اللَّائِمِیْنَ؎ یعنی سارے عالم کی ملامتوں سے نہیں ڈرتے تو پھر یہ سوال کیا کہ جب لومات مراد ہے تو لَوْمَۃَ کیوں نازل کیا؟ تاکہ ہمارے بندوں کی بہادری معلوم ہو کہ تمام دنیا کی ملامتیں ان کے نزدیک مثل لَوْمَۃ وَاحِدَۃکے ہیں، محض ایک ملامت کے برابر ہیں۔ جیسے کوئی کہے کہ مرغابی کے لیے دنیا بھر کے طوفان ایک گھونٹ کے برابر ہیں۔ بمبئی میں، میں نے دیکھا کہ سمندر میں بیس فٹ کی لہر آئی تو مرغابی جو پانی پر بیٹھی تھی لہر کے ساتھ بیس فٹ اوپر چلی گئی اور جب لہر نیچے آئی توجس زاویے سے وہ اوپر گئی تھی اُسی زاویے سے نیچے اُتر گئی، ایک انچ، ایک اعشاریہ کا بھی فرق نہیں تھا۔ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا ؎ دعویٰ مرغابی کردہ ست جاں کے ز طوفانِ بلا دارد فغاں اے دنیا والو! میری جان نے مرغابی ہونے کا دعویٰ کیا ہے، بلاؤں کے طوفان سے ہم لوگ نہیں ڈرتے، قومِ صوفیا اور اﷲ کے عاشقوں کی قوم اﷲ کی راہ کے مجاہدات سے جان نہیں چُراتی، اُن کی راہ کی مشقتیں برداشت کرتی ہے، لیکن اﷲ کی راہ میں مجاہدات برداشت کرنے کی ہمت بھی اﷲ ہی کی عطا کردہ توفیق سے ہوتی ہے، اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر کسی کو ہماری عطا سے یہ نعمتیں حاصل ہوجائیں تو وہ اپنے اوپر ناز نہ کرے، ------------------------------