ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
میں خاک اور خون کے درمیان میرا سر دیکھو گے۔ تو صحابہ نے خود اپنی شان نہیں بیان کی، اﷲ تعالیٰ نے صحابہ کی شان بیا ن کی۔معلوم ہوا کہ جو اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی میں مبتلا ہیں،جو نظر بچانے میں ہیجڑا ہیں، سمجھ لو کہ انہوں نے چوڑیاں پہن رکھی ہیں، وہ میدانِ جہاد سے بھاگے ہوئے ہیں،جو اﷲ تعالیٰ کی صریح نافرمانی کرتے ہیں وہ اپنے ایمان کا اندازہ کر لیں۔ تو یُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِکے کیا معنیٰ ہوئے : یُجَاھِدُوْنَ فِی ابْتِغَآءِ مَرْضَاتِ اللہِ اﷲ کی رضامندی کی تلاش میں دن رات ہر مشقت اُٹھانے کے لیے تیار رہتے ہیں، یہ نہیں کہ بد نظری کا موقع آیا تو اُلّو کی طرح سے دیکھ رہے ہیں، وہ ہر وقت سرگرمِ اطاعت رہتے ہیں۔تو یُجَاھِدُوْنَ کی دوسری تفسیر ہے: یُجَاہِدُوْنَ فِیْ نُصْرَۃِ دِیْنِنَا نصرتِ دین میں جان کی بازی لگا دیتے ہیں اور تیسری تفسیر ہے: فِی امْتِثَالِ اَوَامِرِنَا اﷲ کے امتثالِ حکم میں جان کی بازی لگا دیتے ہیں اور چوتھی تفسیر ہے: فِی الْاِنْتِھَآءِ عَنْ مَّنَاھِیْنَا ؎ اﷲ تعالیٰ کے منع کیے ہوئے اُمور سے بچنے میں شیر کی طرح ڈٹے رہتے ہیں۔ چناں چہ صحابہ کی بہادری کی مثال تاریخ میں ہے، جب وہ ملکِ شام گئے تو وہاں کے عیسائیوں نے اپنی لڑکیوں کو خوب بنا سجا کے دو رویہ کھڑا کر دیا، آج کل کے لوگ ہوں تو منہ کالا کر لیں لیکن مسلمانوں کے سپہ سالار نے اپنے ساتھیوں کے سامنے یہ آیت تلاوت کی قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡصحابہ کہتے ہیں کہ ہمیں ایسا لگا جیسےیہ آیت آج ہی نازل ہوئی ہے، ہم لوگوں نے اپنی نگاہوں کو جھکا لیا اور سر جھکائے ہوئے آگے بڑھ گئے۔ ان لڑکیوں نے اپنے کافر ماں باپ سے کہا کہ وہ لوگ تو فرشتہ ہیں، ------------------------------