ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
بھی اﷲ سے محبت کریں گے اور یہ سب ایک قوم ہوگی، ورنہ اﷲ تعالیٰ اقوام نازل فرماتے، اﷲکےعاشقوں کی ایک قوم ہے،چاہے افریقی ہو، چاہے ہندوستانی ہو، چاہے پاکستانی ہو، چاہے بنگلہ دیشی ہو کہیں کا بھی ہو، یہ مت کہو کہ وہ فلاں قومیت کا ہے، اﷲکے عاشقوں کی قومیت ایک ہی ہے، الگ الگ نہیں ہے، وہ ایک ہی قوم کہلاتے ہیں۔ ابھی موزمبیق میں ایک شخص نیا مسلمان ہوا، میں نے اس کو سینے سے لگا لیا، اس کے نزدیک یہ بہت بڑی بات تھی، اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے، میں نے اس کو ہدیے بھی خوب دیے۔ ایک صاحب نے کہا کہ ہم لوگ یہاں نومسلموں کو ہدیے نہیں دیتے، اس سے ان کی عادت خراب ہوجاتی ہے، اخلاص نہیں رہتا، اسلام لانے کے بعد لوگوں پر نظر رہتی ہے۔ میں نے کہا کہ آپ اپنی فہم سے زیادہ نبوت کی فہم پر اعتماد کریں، آخر حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم نے وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُھُمْ پر کیوں عمل کیا اور عرفات کے میدان میں نومسلموں کو بھیڑ بکریاں زیادہ کیوں دیں؟ معلوم ہوا کہ قوم کا رئیس، قوم کا سردار اگر ہدیہ دے تو عادت خراب نہیں ہوگی، ہاں صحابہ کرام اورعام لوگ دیتے تو اندیشہ بھی تھا، قوم کا سردار تو ایک ہی ہوتا ہے، اس کی عظمت کی وجہ سے اُس سے لالچ نہیں کیا جاتا۔ تو میں نے اس کو ایک بہت قیمتی نئی گھڑی دی، تقریباً آٹھ سو چالیس رین دیے، کچھ لوگوں نے کپڑے دیے اور اس کو لمبا کرتا اور گول ٹوپی پہناکر صوفی بنا دیا۔ اگر نو مسلموں کو ہدایا سے محروم رکھا جائے تو ان کا دل ٹوٹ جائے گااو ر استدلال کتنا عمدہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے دستِ مبارک سے نو مسلموں کو ہدیے ملے تھے، اگر یہ خطر ناک بات ہوتی تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی روک دیا جاتا کہ اے ہمارے رسول ایسا نہ کیجیے ۔ یُّحِبُّہُمۡ وَ یُحِبُّوۡنَہٗۤ اﷲ ان سے محبت کرتے ہیں اور یہ اﷲ سے محبت کرتے ہیں، کیوں؟ اس لیے تاکہ صحابہ کو اس کا علم ہوجائے کہ اَنَّ مَحَبَّتَہُمْ بِفَیْضَانِ مَحَبَّۃِ اللہِ صحابہ کو اﷲ سے جو محبت ہے وہ اﷲ کی محبت ہی کا فیضان ہے۔ یہاں ایک بات اور قابلِ غور ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے لفظ قوم نازل فرمایا، اقوام نازل نہیں فرمایا ورنہ لازم آتا کہ اﷲ کے عاشق ایرانی، افغانی، ہندوستانی وغیرہ ہر ملک کے لحاظ سے الگ الگ ہیں بلکہ یہ فرمایا کہ