ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کے بعد ہے۔ قرآن پاک میں ہے مِنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ اور وَالشُّہَدَآءِ؎ ان کے بعد ہے جو اگر چہ جان بھی دیتے ہیں لیکن صدیقین سے پیچھے ہیں کیوں کہ صدیق زندہ شہیدہوتاہے ؎ کسی کے زندہ شہید ہیں ہم، نہیں یہ حسرت کہ سر نہیں ہے مولانا رومی رحمۃاﷲعلیہ فرماتے ہیں ؎ اے بسا زندہ شہیدے معتمد بہت سے لوگ شہیدہیں اور زندہ بھی ہیں اور یہ شہادت ان کی معتبر بھی ہے، جسم سے تو خون نہیں بہا لیکن اندر اندر دل کا خون ہوگیا اس لیے یہ زندگی ہی میں شہید ہیں۔ بس تصوف نام عمل کا ہے، باتوں کانام نہیں ہے، نہ باتوں کو نوٹ کرنا، نہ یاد کرلینا، نہ نقلِ ملفوظاتِ تصوف کا نام ہے۔بزرگوں کی باتوں کو نقل کردینا کافی نہیں ہے، بزرگوں کی باتوں پرعمل کرناچاہیے، عمل کرنے سے کام بنے گا ؎ قدم بایدت در طریقت نہ دم سلوک اور طریق میں قدم کی ضرورت ہے، باتیں بنانے سے، دم مارنے سے کام نہیں بنتا، بس یہ راستہ بہت آسان ہے ؎ جو آسان کرلو تو ہے عشق آساں جو دشوار کرلو تو دشواریاں ہیں اچھا ہم یہ پوچھتے ہیں کہ حسینوں کو دیکھنے سے کیا ملتاہے؟ بتایئے بے چینی، پریشانی، تڑپنا، للچانا اور ناشکری کہ اے کاش!یہ ہمیں ملی ہوتی، یہ ہمیں کیوں نہیں ملی، بتایئے یہ اﷲکی ناشکری ہے یا نہیں؟ اور پانچ سال کے بعد حکومتیں بھی بدل جاتی ہیں، حسینوں کی حکومت پانچ سال بعد دیکھیے توحکومت بدلی ہوئی ملے گی اور زندگی ہی میں بڑھاپا آجاتاہے تو شکل بگڑجاتی ہے ؎ ------------------------------