ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
خیال مت پکاؤ، سر سے پیر تک اﷲ کے باوفا رہو، اس وفاداری میں جان بھی چلی جائے تو جان دینے کا جذبہ پیدا کرو، یہ زندگی دوبارہ نہیں ملے گی، ایک دفعہ زندگی ملی ہے، اسی میں وفاداری کا امتحان پاس کرنا ہے، اﷲ تعالیٰ کا ہر حکم ہماری سینکڑوں جانوں کی حفاظت کا ذمہ دار ہے، ہر حکم میں ہماری جانوں کی حفاظت کی ضمانت ہے، کوئی بھی حکم سخت نہیں ہے، بلکہ حکم کے خلاف چلنے میں سختی ہے، مثلاً نظر بچانا، تو اس میں بندہ کی آبرو کاکس قدر انتظام ہے، اﷲ تعالیٰ نے ہمیں دوسروں کی بیوی، دوسروں کی عورت کو دیکھنے سے بچالیا تو ہم کو جوتے کھانے سے بچا لیا۔ دیکھو! دوسری کو دیکھ کر للچاؤ مت، اپنی بیوی کو دیکھو جو اﷲ نے تمہیں دی ہے اسی پر راضی رہو۔ رضا بالقضاء اﷲ کے فیصلہ پر راضی رہنے کا نام ہے، اﷲ کے فیصلہ پر راضی رہنا فرض ہے، جیسے روزہ نماز فرض ہے ویسے ہی اﷲ کے فیصلہ پر راضی رہنا بھی فرض ہے۔ جنت میں یہی عورتیں حوروں سے زیادہ حسین کردی جائیں گی۔ علامہ آلوسی محمود بغدادی رحمۃ اﷲ علیہ نے حضرت امّ سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی روایت نقل کی ہے، انہوں نے پوچھا، یا رسول اﷲ! جنت میں حوریں زیادہ حسین ہوں گی یا مسلمان عورتیں؟ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان عورتیں حوروں سے زیادہ حسین بنادی جائیں گی،عرض کیا کہ کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ وجہ یہ ہے کہ انہوں نے نماز پڑھی ہے، روزہ رکھا ہے، حج کیا ہے، زکوٰۃ دی ہے، ہمارا حکم مانا ہے اور حوریں وہیں پیدا ہوئیں،وہیں ڈھلی ڈھلائی مل گئیں اس لیے دین میں اپنے مجاہدات کی وجہ سے وہ حوروں سے زیادہ حسین کردی جائیں گی۔لہٰذا دنیا میں مسلمان عورتیں اگرحسن میں کم ہیں، تو فکر نہ کرو، چند روز کا مجاہدہ ہے، اس کے بعد یہ حوروں سے زیادہ حسین بنادی جائیں گی، ان کی ملاحت زیادہ ہوجائے گی۔ حسن کی دو صفات ہیں۔ ایک ملاحت دوسری صباحت۔ بعض گورے چٹے ہوتے ہیں، یہ اہلِ صباحت ہیں اور بعضے گورے چٹے تو نہیں ہوتے مگر ان میں ملاحت جھلکتی ہے۔ حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نور اللہ مرقدہ ٗنے لکھا ہے کہ دیوبند میں ایک بنگالی طالبِ علم تھا، وہ صبیح تو نہیں تھا، یعنی اس میں صباحت تو نہیں تھی، گورا چٹا