ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
لی، تو تین حکم ہوگئے، قرآن شریف کا حکم، بخاری شریف کا حکم اور مشکوٰۃ شریف کا حکم، اب رہ گیا کہ بدنظری میں مزہ آتاہے اور نظر نیچی کرنے میں دل کو تکلیف ہوتی ہے تو مومن کی شان یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کا حکم ماننے میں چاہے جان چلی جائے خوشی خوشی دے دے، یہ جذبہ ہونا چاہیے، مومن کی شان یہی ہے کہ جو اﷲ کا حکم ہو سر آنکھوں پر رکھ لو اور اﷲ کے حکم کے خلاف نہ چلو، چند دن کا امتحان ہے، یہ دنیا امتحان کی جگہ ہے، کچھ دن آنکھوں کا مجاہدہ کرلو پھر یہ وقت بھی نہیں ملے گا اور نہ اس مجاہدہ کی لذت ملے گی، مجاہدہ کا حلوۂ ایمانی دنیا میں کھالو، یہ مزہ جنت میں بھی نہیں ہے، جنت میں اگر کوئی کہے کہ ہمیں نظر بچانے کا مزہ دے دیجیے تو نہیں ملے گا، کیوں کہ وہاں شریعت نہیں ہے، وہاں شریعت کا حکم ختم، وہ دارالجزاء ہوگا، اس لیے وہاں نظر بچانافرض نہیں ہے، شریعت کے سب جائز و ناجائز کے احکام ختم، اس لیے یہ مزہ حلاوتِ ایمانی کا یہیں دنیا میں کھالو، ورنہ وہاں ترسوگے تب بھی نہ ملے گا۔ چوتھا حکم حفاظتِ قلب ہے، بعض لوگ سر جھکائے مراقبہ میں ہیں، معلوم ہوتا ہے کہ بہت صوفی آدمی ہیں لیکن میرا شعر ہے ؎ یوں تو بگلہ کی طرح تجھ کو مراقب دیکھا جوں ہی مچھلی کو دبوچا تو ترا راز کھلا بگلہ آنکھ بند کر کے بیٹھا رہتا ہے اور جب مچھلی کو دیکھتا ہے تو جلدی سے منہ میں رکھ لیتا ہے تب معلوم ہوتا ہے کہ بہت ہی چالباز اور مکار ہے۔ تو یہ سمجھ لو کہ ایسا صوفی معتبر نہیں جو حسینوں کو دیکھ کر ہڑپ کرلے، بگلہ بھگت نہ ہو، اصلی صوفی وہ ہے جو حسینوں کو نظر اٹھا کر نہیں دیکھتا۔ تو چوتھا حکم دراصل فنشنگ (Finishing) کا ہے کہ دل میں بھی گندا خیال نہ لاؤ، اﷲ تعالیٰ کے سامنے ہمارا اور آپ کا دل ایسا ہے جیسے سورج۔ جس طرح ہم پر سورج ظاہر ہے اس سے زیادہ ہمارا دل اﷲ تعالیٰ پر عیاں ہے۔ خود سوچو کہ اگر آپ کا کوئی دوست آپ کے خلاف خیالات پکا رہا ہو اور آپ کے پاس کوئی ایسی مشین ہو جس سے اُس کے دل کی گندگی کا حال معلوم ہو جائے تو کیا ایسےشخص کو دوست بناؤ گے؟یا اس کو جوتے مار کے بھگا دو گے، تو دوستو! دل میں اﷲ کی نافرمانی کا