ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
(نوٹ: احقر جامع عرض کرتاہے کہ اکابرنے لکھاہے کہ بعض اوقات اولیاء اﷲکی زبان سے ایسی باتیں من جانب اﷲتکوینی طورپر کہلوادی جاتی ہیں تاکہ امت کی آنکھیں کھل جائیں اور وہ استفادہ کرسکے ورنہ وہ ایسی بات از خود نہیں کہہ سکتے کیوں کہ وہ تو خودکو سب سے زیادہ کمتر اور حقیر سمجھتے ہیں۔) مولانا منصورالحق صاحب نے عرض کیاکہ حضرت دعافرمائیں کہ ہمارا دل بھی ایسا ہوجائے۔ حضرت نے دعا فرمائی کہ میں یہی چاہتاہوں کہ ساری دنیا اولیائے صدیقین سے کم نہ رہے اور اولیائے صدیقین کیسے ہوں گے؟ جن کو اﷲکے راستہ میں جینا اور مرنا نصیب ہوجائے اور اﷲپر جینا اور مرنا کیا ہے؟ جس بات سے اﷲتعالیٰ خوش ہوں اس کو کرلینا چاہیے چاہے جان چلی جائے اور جس بات سے اﷲتعالیٰ ایک ذرّہ ناراض ہوں، اس کو نہ کرنا چاہیے چاہے جان نکل جائے۔ صاف بات یہ ہے، کھری بات یہ ہے کہ جس بات سے اﷲخوش ہوں اس کو کرنا ہے جس سے ناخوش ہوں اس کو نہیں کرناہے، چاہے جان نکل جائے۔ شیرانہ مزاج رکھیے، شیرہمیشہ دریا کے بہاؤ کے خلاف تیرتاہے لہٰذا معاشرہ کے خلاف چلیے۔ اﷲکی مرضی کے سامنے معاشرہ اور بین الاقوامی طور طریقے کیاچیز ہیں۔ بین الاقوامی اصول انسان ہی کے توبنائے ہوئے ہیں۔ بین الاقوامی ہوں یا کچھ ہوں اﷲکانام سب سے بلند،اﷲکاحکم سب سے مقدم۔ اس لیے دومشورے دیتاہوں اور یہ مشورہ بمنزلہ حکم کے ہے ان لوگوں کے لیے جو مجھ سے تعلق رکھتے ہیں۔(۱)نظر کی حفاظت، کتناہی حسین ہو، معلوم ہوا کہ حسن میں اوّل آنے والی آج Lenasiaکی سڑکوں سے گزرے گی تب بھی اس کو بالکل نہ دیکھو کیوں کہ اﷲتعالیٰ سارے عالم کے بادشاہ ہیں، بادشاہوں کے بادشاہ ہیں، ان کا حکم ہے کہ کسی نامحرم یا کسی امرد کو مت دیکھو تو آنکھوں کی حفاظت سے سرحدکی حفاظت ہوگئی۔ اور (۲)دل کی حفاظت، دل میں گندے خیالات مت پکاؤ، اس سے دارالخلافہ کی حفاظت ہوگئی۔ کسی بھی ملک کی حفاظت سرحد اور دارالخلافہ کی حفاظت پر موقوف ہے،اگریہ دونوں محفوظ ہیں تومجال نہیں ہے کہ اس ملک پردشمن کا قبضہ