ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کہ جنّت مکان ہے اور اہلِ جنت مکین ہیں اور مکین افضل ہوتاہے مکان سے۔ میرے شیخ نے کیسی پیاری دلیل دی لہٰذا اہلُ اﷲجنت سے افضل ہیں اور ایک وجہ یہ بھی ہے کہ میرے ان ہی خاص بندوں کی ملاقات کی بدولت تم لوگ جنّت میں آئے، صحبتِ اہلُ اﷲ سے اخلاق صحیح ہوگئے، اخلاق صحیح ہوئے تو تم ولی اﷲہوئے اور ولی اﷲ ہوگئے تو جنت میں آگئے اس لیے اہل اﷲ کی صحبت کو بہت غنیمت سمجھنا چاہیے۔ جب اﷲوالوں کیصحبت مل جائے تو اپنی تنہائی کی نفلی عبادت کم کرکے ان کی صحبت میں زیادہ بیٹھو۔ اہل اﷲکی صحبت نفلی عبادتوں سے افضل ہے۔ ارشاد فرمایا کہستربرس تک میں شاعرنہیں تھا یعنی باقاعدگی کے ساتھ شعر نہیں کہتاتھا۔ میرے اشعار اب اتنی کثرت سے ہوئے کہ فیضانِ محبت کی صورت میں شایع ہوئے، یہ ستربرس کے بعد کے ہیں۔ ستّربرس کے بعدیہ سب ایک دم سے ہوا اور اصل بات یہ ہے کہ ؎ شاعری مدِّنظر ہم کو نہیں وارداتِ دِل لکھا کرتے ہیں ہم ایک بلبل ہے ہماری راز داں ہر کسی سے کب کُھلا کرتے ہیں میرے اشعارکواشعارنہیں سمجھیے، دردِ دل سمجھیے، یہ میرے دل کی آہ ہے جوشعرمیں ڈھل گئی ہے ؎ چھپاتی رہیں رازِ غم چپکے چپکے مری آہیں نغموں کے سانچے میں ڈھل کے آپ اگر میرے شعروں کو شاعری سمجھیں گے توکچھ نہیں پائیں گے اگر دل کی آواز سمجھیں گے اوردل کی واردات سمجھیں گے توامید ہے کہ کچھ پاجائیں گے۔ اور سب نہیں پائیں گے، کچھ پائیں گے۔ سب کب پائیں گے؟ جب میرا جیسا دل ہوجائے گا۔