ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
میں شیخ الحدیث نے لکھا ہے کہ افضل یہی ہے کہ مونچھوں کو قینچی سے بالکل صاف کردو۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ مونچھوں کو اتنا باریک کرتے تھے کہ ہونٹوں کی سفیدی نظر آتی تھی، تو افضل طریقہ پر عمل کرو۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ داڑھی قرآن شریف میں کہاں ہے، ان کے لیے تو خاص ایک آیت ہے، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کی داڑھی مٹھی میں پکڑی تھی تو مٹھی میں داڑھی جب ہی آسکتی ہے جب ایک مٹھی ہو، ایک مٹھی سے اگر کم ہو تو مٹھی میں نہیں پکڑ سکتے، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو غصہ آگیا کہ میری قوم نے میرے اﷲ کی نافرمانی کیوں کی اور غیرتِ دینی سے اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کی داڑھی مٹھی میں پکڑ کر ان کو ہلایا۔ اس سے ایک مشت داڑھی کا ثبوت قرآن شریف سے مل گیا۔ اگر عورتیں چاہیں کہ ہم کو بھی داڑھی کا ثواب مل جائے تو اس کا کیا طریقہ ہے؟ وہ عورتیں روزانہ اپنے شوہر کے کان میں کہیں کہ بغیر داڑھی کے تمہاری شکل بندر کی شکل معلوم ہوتی ہے، داڑھی کیوں نہیں رکھتے ہو؟ تو جس عورت کے بار بار کہنے سے اس کا شوہریابھائی داڑھی رکھ لے گا تو اس عورت کو داڑھی رکھنے کا ثواب ملے گا۔ عورتیں مطمئن رہیں کہ ثواب ملے گا، ان کے داڑھی نہیں نکلے گی۔ جتنے شیر ببر ہیں سب کے داڑھی ہے اور داڑھی نہ ہونا شیرنی کی علامت ہے، لہٰذا جو داڑھی نہیں رکھتے ان کو میرا مشورہ ہے کہ چڑیا گھر میں شیر کو دیکھنے نہ جائیں ورنہ اس کو شبہ ہوگا کہ یہ شیرنی ہے۔ داڑھی ایک مٹھی سے کم کرنا حرام ہے ، ایک مٹھی داڑھی شریعت میں بالغ کہلاتی ہے، ایک چیز بالغ ہونے والی ہے تو آپ کو اسے نابالغ کرنے کا کیا حق ہے، لہٰذا اپنی مٹھی کے برابر داڑھی رکھو چہرے کے تینوں طرف۔ ایک مسئلہ عورتوں کے متعلق یہ ہے کہ نماز میں عورتوں کو اتنا باریک دوپٹہ پہننا جائز نہیں ہے جس سے بالوں کی سیاہی جھلکتی ہو، لیکن ہر وقت چھپانا نہیں ہے، نماز میں چھپانا ہے اور غیر مردوں سے چھپانا ہے، جن گھروں میں غیر محرم لوگ بھی رہتے ہیں تو ان سے شرعی پردہ کرنا چاہیے اور بالوں کو بھی دوپٹہ سے چھپانا چاہیے۔ تیسراحکم آنکھوں کی حفاظت ہے، آنکھوں کی حفاظت کا حکم قرآن شریف کا ہے :