ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
لیے فرمایا۔ انہوں نے اپنی غزل کا یہ شعر پڑھاجو حضرت والاہی کا ملفوظ ہے جسے مولانانے نظم کردیا ؎ شیر کی طرح جیو رکھو بڑی سی داڑھی شیرنی کی طرح کیوں رہتے ہو بندر کی طرح اور اگلا شعر حضرتِ اقدس کی شان میں بہت عمدہ ہے جو حضرت والا کے مقامِ حضوری کا ترجمان ہے ؎ چِپکی ہر آن رہے جان یہ رحمٰن کے ساتھ جینا سیکھو مرے مرشد سے قلندر کی طرح مولانا اشعار سناچکے تو حضرت والا نے یہ ملفوظ ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ اپنی تنہائی کی عبادت زیادہ پسند کرتے ہیں بہ نسبت اﷲ کے دوستوں کی ملاقات کے، لیکن یہ ذوق صحیح نہیں ہے بالکل غلط ہے ورنہ یہ حکم ہوجاتاکہ تنہائی میں اپنے اپنے کمروں میں نماز پڑھتے رہو اورہمیں اکیلے یادکرتے رہو لیکن جماعت واجب کردی، سنن و نوافل اکیلے پڑھنا مستحب ہے، جماعت کی نماز واجب ہے۔ جماعت واجب کردی گئی ہے کہ پانچوں وقت میرے عاشقوں سے ملاقات کرو اور جمعہ کے دن جامع مسجد میں اور زیادہ عاشقوں سے ملو، پھر عید بقرعید میں اور زیادہ عاشقوں سے ملو اور پھر حج وعمرہ میں بین الاقوامی اولیاء سے ملاقات کرو۔ اور جب جنت میں داخل ہوگے تو وہاں بھی پہلے میرے عاشقوں سے ملوفَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ ؎ عبادی میں یائےنسبتی ہے کہ یہ میرے خاص بندے ہیں اور یہ میرے کیوں ہیں؟ کہ یہ دنیا میں بھی کسی کے نہ ہوئے، میرے ہوکے رہے، نفس کے نہیں ہوئے، شیطان کے نہیں ہوئے، معاشرہ کے نہیں ہوئے، صوبہ وملک کے نہیں ہوئے، بین الاقوامی اصولوں کے نہیں ہوئے لہٰذا یہ دنیا میں میرے تھے تو جب یہ میرے ہیں تو انہیں میرے کیوں نہ کہوں، جب یہ میرے بن کے رہے توکیوں نہ ان کو کہوں کہ یہ میرے بندے ہیں اور میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃاﷲعلیہ نے فرمایا ------------------------------