ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
جاہ کو چھوڑا اور حضرت شمس الدین تبریزی کا بستر سر پر اٹھائے پھرتے تھے۔ وہ اس بادشاہ خو ش بخت تارکِ تخت کا قصہ بیان کر رہے ہیں کہ وہ بادشاہ، بادشاہت چھوڑ کر دوسرے ملک میں اینٹیں بنانے لگا۔ اﷲ کی عبادت میں ایسا مزہ آیا کہ بادشاہت چھوڑکر مزدور بن گئے۔ اس سے اندازہ کرو کہ اﷲ تعالیٰ کتنے پیارے ہیں اور ان کی محبت میں، ان کی عبادت میں کیا مزہ ہے کہ سلطنت کا مزہ اس کے سامنے پھیکا پڑجاتا ہے۔ غرض وہ بادشاہ اینٹیں بنانے لگا، ہفتہ میں ایک دن اینٹیں بناتا تھا اور چھ دن عبادت کر تا تھا لیکن چہرہ پرنقاب ڈال لی تھی اپنی با دشاہت کو چھپانے کے لیےکیوں کہ شاہی چہرہ چھپ نہیں سکتا، بادشاہ کے چہرہ پر بادشاہت کا ایک اقبال ہوتا ہے۔ ایک دن ہوا چلی تو ذرا سا نقاب ہٹ گیا تو مزدوروں نے کہا کہ بھائی یہ مزدور نہیں ہے، یہ چہرہ تو با دشاہ کا معلوم ہو تا ہے۔ یہ خبر اس ملک کے بادشاہ کو پہنچ گئی۔ بادشاہ بہت گھبرایا کہ شاید کوئی سی آئی ڈی میری سلطنت کا راز لینے آیا ہے۔ بادشاہ نے فوراً اس جگہ کا دورہ کیا اور تمام مزدوروں کو بھگا دیا اور نقاب پوش مزدور کو بلا لیا اور کہا کہ چہرہ سے نقاب ہٹائیے۔ چہرہ دیکھ کر بادشاہ نے کہا کہ آپ بادشاہ معلوم ہوتے ہیں۔ بادشاہ بادشاہ کو پہچانتا ہے،آپ کے چہرہ پر بادشاہت کا اقبال ہے، آپ مزدور نہیں ہیں، جو حقیقتِ حال ہے سچ سچ بتائیے ورنہ آپ ہمارے ملک میں ہیں، ہم کو ہر طرح کا اختیار ہے۔ تب نقاب پوش نے کہا کہ میں بادشاہ ہوں لیکن بادشاہت کو چھوڑ چکا ہوں۔ اس با دشاہ نے کہا کہ میں آپ کا غلام ہوں کیوں کہ آپ تارکِ سلطنت ہیں اور میں سلطنت کا عاشق ہوں۔ آپ میرے ساتھ چلیں اور میری سلطنت آپ لے لیجیے، آپ کا درجہ بڑا ہے، میں آپ کا غلام بننے کے لیے تیا ر ہوں ؎ پیشِ ما باشی کے بختِ ما بود جانِ ما از وصلِ تو صد جاں شود میری خوش نصیبی ہے کہ آپ میرے سامنے ہوں، آپ کی ملاقات سے میری جان سو جان ہوگئی۔ نقاب پوش بادشاہ نے دل میں سوچا کہ میں تو سلطنت چھوڑ کر آ یا ہوں، یہ دوبارہ مجھ سے سلطنت چپکانا چاہتا ہے۔ اس نے کہا کہ اچھا سب وزیروں کو یہاں سے ہٹائیے اور اپنا کان میرے قریب لائیے، میں آپ کے کان میں کچھ کہوں گا۔ بتائیے