ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
رحمۃ اﷲ علیہ نے صرف ان دو آدمیوں کو مبارک باد دی ہے کسی اور کو مبارک باد نہیں دی، نہ تہجد گزاروں کو، نہ روزہ داروں کو نہ کسی اور کو، مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اﷲ علیہ ان کو مبارکباد دیتے ہوئے فرماتے ہیں ؎ اے ہمایوں دل کہ آں بِریانِ اوست اے خوشا چشمے کہ آں گِریانِ اوست وہ دل مبارک ہے، جو اﷲ کے عشق میں جل بھن رہا ہے اور وہ آنکھیں مبارک ہیں جو اﷲ کی یاد میں رو رہی ہیں۔ باقی سب الّو ہیں، جو مرنے والوں پر، مٹی کے ڈھیلوں پر مر رہے ہیں، یہ حسین چاہے کتنے ہی خوبصورت کیوں نہ ہوں مگر ہیں سب مٹی کے ڈھیلے۔ بس اگر مولانا کی مبارک باد لینا ہے تو دو کام کرو، اپنے قلب کو اﷲ کے عشق میں جلا بھنا رکھو اور اﷲ کے عشق میں رونا سیکھ لو تب تمہاری آنکھیں قابلِ مبارک باد ہوں گی اور یہ سب کب ہو گا؟جب نظر کی حفاظت کریں گے۔لاکھ تہجد، لاکھ اشراق، لاکھ اوّابین پڑھ لو لیکن اگر کسی عورت کو یا کسی لڑکے کو بری نظر سے دیکھ لیا تو پھر دیکھو کہ دل کی کیا حالت ہوتی ہے، دل بالکل ویران ہو جائے گا، تاریک معلوم ہوگا۔ یہاں پر میں ایک بات اور کہتا ہوں اور آپ کو یہ بات بتانے والے کم ہی ملیں گے کہ ایئر ہوسٹس کو پیار سے دیکھنا بھی حرام ہے اور غصہ سے دیکھنا بھی حرام ہے، یعنی پیار سے، محبت سے دیکھنا تو حرام ہے ہی مگر غصہ سے دیکھنا بھی حرام ہے کہ غصہ سے سُرخ آنکھیں نکال کر گھورتے بھی جا رہے ہیں اور اسے دیکھتے ہوئے ڈانٹتے بھی جا رہے ہیں کہ تم نے چائے لانے میں دیر کردی، اس میں شکر کم ڈالی ہے یا مجھے پھیکی چائے دی، شکایت ہو رہی ہے، آنکھیں لال ہیں، مارے غصہ کے چور ہو رہے ہیں لیکن سمجھ لو کہ نفس اپنا کام کرگیا اور غصہ کے رنگ میں مزہ اڑا گیا ۔ بس اﷲ سے دعا مانگا کرو کہ وہ اپنے جذب سے ہم جیسے نالائقوں کو بدونِ استحقاق جذب فرما کر اپنا دوست بنا لے اور اپنی رحمت سے اس میں دیر بھی نہ کرے، یااﷲ جو لمحہ ہمارا غفلت اور نافرمانی میں گزر رہا ہے اس کو بخش دیجیے۔ اے اﷲ! غضِ بصر کی ہمت دے دے ، قلب کی حفاظت کی ہمت دے