ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
جنہوں نے ایک مٹھی نہیں رکھی وہ تھوڑی سی کوشش کر کے ایک مٹھی داڑھی رکھ لیں۔ مخلوق سے کیا ڈرنا، اپنی بیویوں سے مت ڈرو کہ ایک مٹھی دیکھ کر گھبراجائے گی۔ داڑھی اﷲ کو دکھانے کے لیے رکھو۔ ایک بزرگ نابینا تھے مگر جمعہ کے دن سرمہ لگاتے تھے۔ ان کی بیوی نے کہا کہ تمہاری آنکھ میں سرمہ بالکل اچھا نہیں لگتا۔ کہنے لگے کہ تمہیں دِکھانے کے لیے ہم نے سرمہ نہیں لگایا، تم کو اچھا لگے یا نہ لگے ہم کو تو اﷲ کو دِکھانا ہے کہ وہ اﷲ خوش ہوجائے گا کہ میرے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی سنت ادا کرکے آیا ہے۔ پس مخلوق پر نظر نہ رکھو، جس کی نظر آسمان پر ہوتی ہے وہ مخلوق سے نہیں ڈرتا، بتاؤ! اﷲ تعالیٰ سے زیادہ طاقتور ہو؟ پھر مزاحاً فرمایا کہ داڑھی شیرنی کی نہیں ہوتی تو ایسے لوگ جو داڑھی منڈا دیتے ہیں چڑیا گھر نہ جائیں ورنہ شیر سمجھے گا کہ کہیں یہ شیرنی نہ ہو۔ یہ تو اﷲ کی ولایت اور دوستی کا اسٹرکچر ہوگیا۔ اب دو کام فنشنگ کے ہیں، ایک آنکھ کی حفاظت کہ اس سے کسی کی بہو، بیٹی اور ماں بہن کو مت دیکھو۔ بتایئے آپ کی بہن، بیٹی، بیوی یا خالہ اور پھوپھی کو کوئی دیکھے تو آپ کو ناگوار ہوگا یا نہیں؟ اسی طرح کسی لڑکے کو بھی بری نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ اگر آپ کو معلوم ہوجائے کہ آپ کے بیٹے کو کوئی بری نظر سے دیکھ رہا ہے تو کتنا غصہ آئے گا، جی چاہے گا کہ اس کو کچا چبا جاؤں۔ بس اسی لیے یاد رکھو کہ جب اپنی بیٹی، بہو، بہن، خالہ، پھوپھی کو دوسرے کا بری نظر سے دیکھنا تم پسند نہیں کرتے تو تم دوسروں کی بہو بیٹی کو کیوں دیکھتے ہو؟ حفاظتِ نظر کا حکم بھی اﷲ تعالیٰ نے ہماری فطرت کے عین مطابق نازل کیا ہے۔ اب میں حفاظتِ نظر کے تین دلائل پیش کرتا ہوں۔ پہلے قرآن شریف، پھربخاری شریف کی حدیث اور پھر ایک حدیث مشکوٰۃ شریف کی۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ اے رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم! ایمان والوں سے فرما دیجیے کہ وہ اجنبیہ عورتوں کو، کسی کی بہن، بیٹی، خالہ، پھوپھی وغیرہ کو نہ دیکھیں، نہ ہی امردوں کو یعنی کم عمر اور بغیر داڑھی مونچھوں والے لڑکوں کو بلکہ کسی بھی ایسے لڑکے کو نہ دیکھیں کہ جس کی طرف قلب مائل ہوتا ہے۔ یہی حکم عورتوں کے لیے بھی ہے یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِھِنَّ کہ وہ نامحرم