ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
یہ بہت بڑے اولیاء کبار میں سے ہیں مگر حضرت غوث اعظم ؒ کے پاس ایک شخص مرید ہونے آیا فرمایا کہ بھائی تیری پیشانی سے شقاوت نمایاں ہے تجھ کو کیا مرید کروں وہ بےچارہ مایوس ہو کر لوٹ گیا ـ حضرت کا صورت دیکھ کر فرما دینا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت پر ہیئت اعمال منکشف ہوئی ہو گی یہ شخص حضرت سید احمد کبیر رفاعی ؒ کی خدمت میں حاضر ہو ، صورت دیکھ کر فرمایا کہ آؤ بھائی میں خود بھی ایسا ہی ہوں ان کے برتاؤ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان پر دونوں ہیئتیں منکشف ہوئیں شقاوت کی بھی اور اس سے آگے سعادت کی بھی ـ حضرت سید احمد کبیر رفاعی ؒ نے اس شخص کی تسلی و تشفی کی اور طریق میں داخل کر لیا چند روز میں اس شخص کو حضرت غوث اعظم ؒ خدمت میں حاضر ہونے کی ہدایت فرمائی ـ یہ شخص حضرت غوث اعظم ؒ کی خدمت میں حاضر ہوا دیکھ کر فرمایا کہ آؤ بھائی ! میرے بھائی احمد کبیر کو اللہ نے ایسا تصرف دیا ہے ـ اس ہیئت کے منکشف ہونے پر ایک اور حکایت یاد آئی ـ ایک بزرگ ایک بستی پر سے گزرے اس بستی میں بھی ایک بزرگ تھے ـ ان مقامی بزرگ نے ملاقات کا عزم کیا اور ان کے پیچھے دوڑے ملاقات تو نہ ہو سکی ، مگر یہ معلوم ہوا کہ فلاں جگہ ان بزرگ نے نماز پڑھی ہے ان بزرگ کو خیال ہوا کہ لاؤ نماز کی جگہ ہی کو دیکھیں دیکھا تو سجدہ میں ہاتھ کانوں سے پیچھے ہٹے ہوئے نظر آئے ـ فرمایا کہ اس شخص کی نماز کی ہیئت خلاف سنت ہے یہ شخص بزرگ نہیں ہو سکتا ـ یہاں جیسے بصر سے ہیئت عمل کی نظر آ گئی ـ اسی طرح کبھی بصیرت سے نظر آ جاتی ہے ـ اسی سلسلہ میں ایک حکایت غالبا حضرت مولانا دیوبندی ؒ سے سنی ہوئی فرمائی کہ ایک بزرگ کو معلوم ہوا کہ فلاں بزرگ اس بستی میں آئے ہیں انہیوں نے ارادہ کیا کہ آنے والے بزرگ سے ملاقات کروں وارد ہوا کہ مت ملو ـ ان بزرگ نے خیال کیا کہ نہ ملنے کی کوئی وجہ نہیں ـ یہ حدیث النفس ہے ملنا چاہئے اللہ کے بندہ ہیں مقبول ہیں ان کی زیارت باعث سعادت ہے ـ غرضیکہ وارد کی مخالفت کی اور ملنے کا پھر ارادہ کیا وارد میں پھر منع کیا گیا انہوں نے پھر ارادہ ملاقات کا کیا اور بالاآخر ملاقات کیلئے چل دیئے چلتے میں ٹھوکر لگی گرے چلنے سے معذور ہو گئے ـ بعد میں وجہ معلوم ہوئی کہ وارد میں جو منع کیا گیا تھا ـ اس کا سبب یہ تھا کہ وہ بد عتی بزرگ