ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
حالانکہ بعض مرتبہ وہ آنیوالا بھنگی ہوتا ہے چمار ہوتا ہے مگر میں اس کا انتظار نہیں کرتا کہ وہ بچ کر نکل جائے گا - بلکہ خود ہی بچ جاتا ہوں - میں بحمداللہ ہر امر میں لحاظ رکھتا ہوں کہ میری وجہ سے کسی پر ذرہ برابر گرانی نہ ہو ـ پھر جب میں خود دوسروں کا اس قدر خیال رکھتا ہوں تو دوسرے میرے ساتھ ایسا برتاؤ کیوں کرتے ہیں کہ جس سے مجھ کو گرانی ہو یا تکلیف پہنچے پھر فرمایا کہ بعضے بزرگ بھولے پن کے سبب دوسرے کی تکلیف و راحت کی رعایت نہیں کرتے وہ معذور ہیں مگر دوسروں کو تو ضرر پہنچتا ہے اس پر ایک حکایت فرمائی - کہ دیوبند میں ایک بزرگ بہلی میں سوار ہو کر چلے ایک معتقد بھی ساتھ بیٹھے اتفاق سے راستے میں بہلی الٹ گئے اور نقشہ یہ ہوا کہ وہ معتقد صاحب جس طرف بیٹھے تھے اس طرف کو بہلی لوٹی وہ نیچے اور بزرگ صاحب اس کے اوپر - بزرگ ہیں کہ معتقد کی کمر پر بیٹھے اس نے عرض کیا کہ حضرت ہٹئیے میں تو مرا جاتا ہوں وہ فرماتے ہیں نہیں مرو گے ہم جوتہ پہن لیں ہمار جوتہ لاؤ اس نے کہا کہ حضرت اتنے جوتہ آئے گا میرا تو خاتمہ ہو جائیگا فرمایا کہ نہیں ہم ننگے پیر زمین پر نہیں رکھتے مٹی لگ جائیگی ہمیں عادت نہیں ننگے پیر زمین پر رکھنے کی ـ اس بے چارے کی کمر سے نہیں اترے جب گاڑی بان نے جوتہ دیا تب پہن کر اترے مگر اس شخص کے چوٹ بالکل نہیں آئی خیر یہ تو بھولے بزرگوں کی باتیں ہیں ـ باقی بعضے تو مرید کو اپنی ملک سمجھتے ہیں ـ الحمداللہ ! مجھ کو تو حق تعالی نے اس کی توفیق دی ہے جس کی برکت سے مریدوں کے ساتھ تو ایسا برتاؤ کیا کرتا اور حق بھی کیا ہے مجھ کو ایسا کرنے کا جن کے ساتھ اس قسم کا حق بھی ہے اور وہ محکوم بھی ہیں اور محبت کی وجہ سے کسی خدمت پر گرانی کا شبہ بھی نہیں ہو سکتا اور ایسے لوگ گھر والے ہیں میرا تو ان کے ساتھ بھی یہی معمول ہے کہ مثلا کھانا کھا کر کبھی گھر والوں سے یہ نہیں کہتا کہ برتن اٹھا لو اس وقت یہ خیال ہوتا ہے کہ ممکن ہے اپنے کسی کام میں مصروف ہوں اور محض میری وجہ سے ان کو اپنا کام چھوڑ کر اس کام کو کرنا پڑے بلکہ یہ کہتا ہوں کہ اٹھوا لو ـ اب آ گے ان کا کام ہے کہ وہ خود اٹھائیں یا کسی نوکرنی وغیرہ سے اٹھوائیں میں اپنی طرف سے ان پر اتنا بار بھی نہیں ڈالتا - غرضیکہ اپنی راحت اور دوسروں کی راحت یہ میرا معمول ہے - اسی وجہ سے مجھ کو دوسرے کی بے فکری سے