ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
جب حضرت کی طرف سے کسی کو ذرا تکلیف نہیں پہنچتی تو پھر لوگ کیوں تکلیف پہنچاتے ہیں فرمایا بالکل ٹھیک کہا میں اگر دوسرے کی راحت کی رعایت نہ کرتا تو مجھ کو دوسروں کی عدم رعایت کی بھی بالکل شکایت نہ ہوتی لیکن جب میں ہر طریق اور ہر صورت سے اس کا اہتمام کرتا ہوں کہ میری ذات سے کسی پر ذرہ برابر گرانی اور بار نہ ہو ایسی حالت میں میرا یہ بھی مطالبہ ہوتا ہے اور بحق ہوتا ہے کہ مجھ کو بھی کوئی مت ستائے ـ پھر فرمایا کہ یہ اس قسم کی حرکتیں اور گڑبڑیں خودرائی سے ہوتی ہیں خودرائی بہت ہی بری اور مذموم چیز ہے گو رائی ہی کے برابر ہو ـ صوفیہ کے یہاں اس کے مٹانے اور فنا کرنے کا بڑا اہتمام ہے یہ سب خرابیوں کی جڑ ہے اسی سے تمام امراض روحانی کا نشوونما ہوتا ہے ـ پھر فرمایا کہ یہ باب تو بالکل مسدود بلکہ مفقود ہی ہو گیا کہ اپنے سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے میں اپنے ہی لیے نہیں کہتا کہ مجھ کو تکلیف نہ پہنچاؤ مجھ کو اذیت نہ پہنچاؤ سب کے لیے کہتا ہوں کسی کو بھی کسی قسم کی تکلیف کسی سے نہ پہنچے اس کا بڑا اہتمام رکھنا چاہئیے نہ معلوم اس کو دین کی فہرست سے کیوں نکال دیا گیا اس کا اہتمام ہی نہیں اس کو کسی نے لیا ہی نہیں کہ کسی کو تکلیف نہ ہو نہ قول سے نہ فعل سے نہ رفتا سے نہ گفتار سے نہ نشست سے نہ برخاست سے بطور مزاح کے حضرت والا نے فرمایا کہ یہ کلی (مضمضہ) کی ایسی جزئی ہوئی کہ کچھ کھا نہیں جاتا ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت وہ صاحب معتکف ہیں شاید اس وجہ سے آ گے نہ بڑھے ہوں فرمایا کہ یہ سب کچھ سہی اگر ایسا تھا تو ان کو اس طریق سے کھڑا ہونا چاہئیے تھا جس سے مجھے شبہ نہ ہوتا کہ یہ میرے انتظار میں کھڑے ہیں میرا گمان یہ ہوا اور یہ میرا گمان قرین قیاس تھا کہ یہ تبرک کے انتظار میں کھڑے ہیں مجھے ایسی باتوں سے گرانی ہوتی ہے میں پیر پرستی کرانا نہیں چاہتا خدا پرستی کرانا چاہتا ہوں پیر پرستی اگر کرنی ہے تو ایسے پیر دنیا میں بکثرت ہیں وہاں جائیں ان کے یہاں نہ تعلیم ہے نہ روک ٹوک ہے نہ محاسبہ ہے نہ مؤاخذہ ہے صرف چونا چاٹی ہے ـ میں نے نہ اپنے بزرگوں کو ایسی باتیں پسند فرماتے ہوئے دیکھا نہ مجھ کو پسند ہے آج صبح یہ معلوم کر کے کہ طالب علم نہیں ہیں اور بھی رنج ہوا بے چارے کسی دفتر میں ملازم ہیں بطور مزاح کے فرماییا کہ