ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
خود جھانکتے ہوئے دیکھا جھوٹ بھی بولتے ہو اس پر اور حضرت والا کے لہجے میں تغیر ہو گیا پھر فرمایا کہ کلی کرنے کو وہی جگہ رہ گئی تھی اور جگہ نہ رہی تھی بڑا مدرسہ اور خانقاہ ہے جہاں پر میں کھڑا تھا وہی ایک جگہ تھی ـ عرض کیا کہ مجھ کو کلی کرنا تھی ـ فرمایا بندہ خدا اپنی ہی ہانکے چلے جاتے ہو دوسرے کی سن کر سمجھ کر تو جواب دینا چاہیئے آخر مجھ کو تو تمہاری اس حرکت سے اذیت پہنچی بار ہوا گرانی ہوئی آخر تم کو کیا حق تھا مجھ کو اذیت پہنچانے کا چھنٹ چھنٹ کر تمام احمق میرے ہی حصہ میں آ گئے ہیں دنیا کے بے وقوف میرے پاس آتے ہیں فہم کا نام نہیں ہوتا کھڑا ہے بت کی طرح جواب کیوں نہیں دیتا کیوں مجھ کو ستایا کیا اپنی غلطی کا اقرار کرنا جرم ہے کیا تو نے لوٹوں کو جھانکا نہیں ـ عرض کیا کہ جھانکا تھا فرمایا کیا اس انتظار میں نہیں کھڑا تھا کہ یہ ہٹے تو میں اس جگہ پر کلی وغیرہ کروں عرض کیا جی ! فرمایا کہ اب اقرار کرتا ہے اپنی غلطی کا جب مجھے اچھی طرح پریشان کر چکا بد تمیز بد تہذیب پھر فرمایا کہ خاموش کھڑا ہے خوب تاویلیں سوچ لے اور اپنے ارمان نکال لے ـ اس پر بھی یہ صاحب خاموش رہے فرمایا بندہ خدا معافی تو چاہ لی ہوتی ؟ عرض کیا میں حضور سے معافی چاہتا ہوں فرمایا کہ کہنے ہی سے تو چاہی خود تو معافی چاہنے کی توفیق نہ ہوئی فرمایا کہ بلا کہے معافی کیوں نہیں چاہی اس میں کیا مصلحت تھی عرض کیا کہ ڈر کی وجہ سے فرمایا معافی چاہنے میں تو ڈر تھا اور نہ چاہنے میں ڈرنہ ہو جو بات بھی ہو ہر بات بد تمیزی کی کوئی بات بھی تو عقل کی نہیں بلا وجہ مجھ کو اذیت پہنچائی کیا ہوا تم لوگوں کو کیا ہاتھ میں تسبیح لینا اور تہمد باندھنا ہی آتا ہے آخر انسان میں اور جانور میں کوئی فرق بھی ہونا چاہیئے یا نہیں چپ کیوں ہے نالائق جواب دے نماز کو دیر ہوئی جاتی ہے منہ کھول کر صاف بات کہو اس پر یہ صاحب کچھ بولے جس کو حضرت والا سمجھ نہ سکے فرمایا کہ یہ شخص نا معلوم کیا انگریزی سی بولتا ہے عرض کیا کہ قصور ہوا فرمایا اب کہتا ہے قصور ہوا قصور! جب اچھی طرح ستا لیا کہ جب سے زبان سل گئی تھی فرمایا کہ میں اپنی ضرورت سے کھڑا تھا یہ شخص برابر کھڑا رہا ـ مجھ پر اس قدر بار ہوا اور اذیت پہنچی کہ میں پریشان ہو گیا اسی وجہ سے میں نے لوٹے کا پانی پھینک دیا کہ