ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
سے بھی لغزش نہ ہوتی تب بھی چونکہ مادہ تو ایسی لغزش کا ان میں تھا ہی جس سے بلزوم عادی ان کی اولاد میں سے جنت میں کوئی نہ کوئی گڑبڑ کرتا اور اس کو نکالا جاتا اس وقت وہ کسی کا بیٹا ہوتا کسی کا پوتا کسی کا بھتیجا کسی کا بھانجا کسی کا بھائی ـ تو روزانہ جنت میں کہرام مچا رہتا ـ اس وجہ سے باپ ہی آگئے ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جنت میں رنج کیسے ہوتا فرمایا کیوں شبہ کیا ہے آخر آدم علیہ السلام کو حکم ہوا کہ جنت سے نکو اس وقت آدم علیہ السلام کو رنج ہوا ہوگا یا نہیں گو وہ رنج طبعی سہی عقلی نہ سہی اس وقت وہ دنیا میں تھے یا جنت میں عرض کیا کہ جنت میں فرمایا پس ثابت ہو گیا کہ جنت میں بھی رنج ہو سکتا ہے ـ اور یہ تو پیشتر ہی حق تعالی نے فرشتوں سے ظاہر فرما دیا تھا کہ انی جاعل فی الارض خلیفۃ اس سے بھی یہ معلوم ہو گیا تھا کہ یہ ارض میں خلیفہ ہو نگے جنت سے نکل جانا آدم علیہ السلام کا ـ اسی وقت فرشتوں کو معلوم ہو چکا تھا اسی سلسلہ میں فرمایا کہ اتجعل فیھا من یفسد فیھا کی تفسیر جو حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ نے فرمائی عجیب و غریب ہے بہت سی تفسیریں دیکھیں مگر وہاں تک کسی مصنف کی رسائی نہیں ہوئی ـ وہ یہ کہ یہ امر فطری ہے کہ اپنی بنی ہوئی چیز کے بگڑنے سے رنج ہوتا ہے اور خلافت کے لیے تصرف لازم ہوگا اور تصرف کا حاصل یہی تحلیل و ترکیب ہے اور تحلیل یہی توڑ پھوڑ ہے پس فساد سے یہی تحلیل مراد ہے فساد بمعنی معصیت مراد ہونا ضروری نہیں اس طرح سفک دماء (خون بہانا ) سے سفک محرم (حرام طریقہ سے خون بہانا 12) مراد ہونا ضروری نہیں چونکہ فرشتوں کا کام تھا پرورش کرنا شجر کو مویشی وغیرہ کو اور یہ آدمی کسی درخت کو کاٹے کسی میں کڑیاں بنائے گا کسی میں تختے جانوروں میں کسی پر سواری کریگا کسی سے کیھتی کا کام لے گا کسی کو ذبح کریگا فرشتوں کو یہ گراں ہوا ـ اب یہ شبہ بھی نہ رہا کہ فرشتوں نے بی آدم کی طرف معصیت کو کیسے منسوب کر دیا عجیب تحقیق ہے ـ یہ ہیں علوم اور حقائق و معارف یہ حضرات ہیں ( محقق) پھر باوجود ان کمالات کے نہ دعوے ہے نہ ناز ہے نہایت مسکین لہجہ نہایت نرم سیدھے سادھے الفاظ اور خود بھی نہایت سادی وضع میں رہنے والے ـ مگر بات وہ کہتے ہیں کہ ہر شخص نہ کہہ سکے ـ پیدا تو بعد میں ہو ئے مگر ان میں