ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
حضرت شاہ رفع الدین شامی ہیں ہندوستان تشریف لے آئے تھے ان کے چہرے پر نقاب رہتا تھا اسکی وجہ یہ تھی کہ جو شخص ان کا چہرا یکھتا اس کی آنکھوں کی روشنی مسلوب ہو جاتی تھی مشہور یہ ہے کہ ان پر تجلی موسوی تھی مگر یہ سنا ہی ہے کسی کتاب میں نہیں دیکھا واللہ اعلم ـ حضرت شیخ نجم الدین کبری کے متعلق بھی ایک بزرگ سے سنا ہے کہ ان کی نسبت موسوی تھی مگر خود ان کواپنی نسبت کا علم نہ تھا ان کے کسی معاصر بزرگ کے پاس ان کے ایک مرید زیارت کے لیے جا رہے تھے آپ نے چلتے وقت فرمایا کہ ان حضرت سے میرا بھی سلام عرض کرنا مرید نے جا کر پیر کا سلام پہنچایا انہوں نے جواب میں فرمایا کہ اپنے یہودی پیر سے ہمارا بھی سلام کہنا ان مرید صاحب کو بے حد ناگوار ہوا کہ پیر صاحب نے تو یہ احترام کیا کہ سلام بھیجا اور انہوں نے یہ قدر کی کیسی بری طرح یاد کیا جب واپس پیر کی خدمت میں حاضر ہوئے پیر نے دریافت کیا کہ میرا اسلام بھی پہنچایا تھا عرض کیا کہ پہنچایا تھا پھر کیا جواب ملا عرض کیا کہ عرض کرنے کے قابل نہیں بہت ہی ثقیل کلمہ تھا اعادہ نہیں کر سکتا فرمایا کہ تم کہو جو کچھ فرمایا عرض کیا کہ یہ فرمایا ہے کہ اپنے یہودی پیر سے ہمارا بھی سلام کہہ دینا یہ سن کر حضرت شیخ نجم الدین کبری پر وجد طاری ہو گیا اور فرمایا کہ الحمداللہ مجھے اپنی نسبت معلوم ہو گئی کہ موسوی ہے اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ کسی کو حق نہیں کسی کی نسبت کچھ اعتراض کرنے کا ـ کیونکہ بعض اوقات ایسی نسبت والے سے بعض ایسے اقوال صادر ہو جاتے ہیں کہ جو یہودیت کے موہم ہوتے ہیں مثلا مرتے وقت لاالہ الا اللہ موسی کلیم اللہ پڑھنے لگتا ہے اور در حقیقت وہ معنی محمد رسول اللہ کی ایک تعبیر ہوتی ہے کیونکہ یہ نسبتیں موسوی و عیسوی وغیرہ ھما سب حضورؐ ہی کی نسبتیں ہیں حضور جامع ہیں ـ حضور میں شان موسوی بھی ہے اور شان عیسوی بھی ہے پس یہ سب القاب حکما حضور ہی کے ہیں یعنی موسی کلیم اللہ بھی آپ کا لقب ہے عیسی روح اللہ بھی آپ کا لقب ہے ابراہیم خلیل اللہ بھی آپ کا لقب ہے پس جو شخص محمدی موسے کلیم اللہ کہتا ہے وہ آپ کی اس خاص شان کے اعتبار سے آپکو اس لقب سے ذکر کرتا ہے پس یہ سب شانیں آپ ہی کی شان جامعیت کے مظاہر اور شعبے ہیں ـ جیسے سو کا عدد ہے تو اٹھانوے بھی اسی کا جزء ہے اور ستانوے بھی اسی کا جزء ہے آخر تک سب اس کے ہی اجزاء ہیں ـ