ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
یہ ہو گی کہ وہ لوگ حافظ اعجاز سے معلوم کرلیا کریں کہ تم کو اطلاع دی گئی ہے یا نہیں ـ اگر وہ کہیں کہ دی گئی ہے تب تو آ جائیں اگر وہ کہیں نہیں دی گئی نہ آئیں یہ انتظام اس وجہ سے ہے کہ کبھی بعض حضرات قیاس مع الفاروق پر عمل فرمائیں ـ دوسروں کو بیٹھے دیکھ کر آکر بیٹھنا شروع کر دیں ـ میں سچ عرض کرتا ہوں مجھ کو اس کا بھی خیال ہے کہ لوگ محبت کی وجہ سے آتے ہیں سب کے ساتھ برتاؤ میں مساوات رہے مگر جو بات قوت سے باہر ہے اس کا کس طرح تحمل کروں ـ اگر کوئی اس عدم مساوات پر برا مانے مانا کرے مجھ کو اس کی برواہ نہیں ـ مولوی محمد حسن صاحب امر تسری عرض نے کیا کہ ہم لوگوں کو تو بہت وقت مجالست کیلئے دیا جاتا ہے جو حضرت والا کی شفقت اور محبت پر مبنی ہے اگر یہ حکم دیا جائے کہ سال بھر تک دروازہ پر کھڑے رہو ایک سال کے بعد ملاقات کی اجازت ہوگی اس پر بھی ہم لوگوں کی خوش قسمتی ہے اور حضرت والا کا احسان ہے ـ فرمایا یہ آپ کی محبت کی بات ہے میں تو خود ہی اس قسم کی رعایت اور اس کے دقائق پیش نظر رکھتا ہوں ہاں اس کو ضرور جی چاہتا ہے کہ خدمت بھی ہوتی رہے اور کچھ وقت آرام کا بھی ملے اور مجلس عام کی صورت میں آرام نہیں مل سکتا ـ وجہ یہ ہے کہ اگر کسی وقت اٹھ جانے کو جی چاہے مجمع کی رعایت سے نہیں اٹھ سکتا ـ نیز بعض مرتبہ مجمع کثیر ہونے کی وجہ سے تقریر میں آواز بلند ہو جاتی ہے اور یہ امر طبعی ہے جی چاہتا ہے کہ سب سنیں جس کا اثر دیر تک دماغ پر رہتا ہے یہ بھی ایک تکلیف ہے باقی محکوم بن کر رہنے کو تو جی گوارا نہیں کرتا ـ ظہر کے بعد کا وقت عصر تک بھی مجلس کے لئے کچھ کم نہیں کافی وقت ہے ـ فرمایا کہ مولوی صاحب ! یہاں پر شروع میں جس وقت آئے تھے اس وقت سے یہ صبح کی مجلس کی رسم قائم ہو گئی ان کی رعایت دو وجہ سے تھی ایک تو یہ کہ ان کا تعلق مولوی صاحب سے ہے یہ خیال ہوا کہ مولوی صاحب کہیں یہ خیال نہ کریں کہ ہمارے آدمی کے ساتھ بے التفاتی کا برتاؤ کیا دوسرے ان کو خود بھی مجھ سے محبت اور تعلق ہے اور مجھے تو بحمداللہ سب ہی کا خیال ہے مگر اب ضعف کے سبب تحمل نہیں ـ اس کا میرے پاس کیا علاج ہے فرمایا پیشتر رمضان المبارک میں یہ معمول تھا کہ حالات