ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
|
کانپور سے زیارت کیلئے آیا ہوں ـ فرمایا یہ آنے کا وقت ہے ـ میں نے خیال کیا کہ واقعی اتنی رات کو جانا خلاف سنت ہے فرمایا اس وقت کھانا کہاں سے لاؤں تمہارے پاس کچھ پیسے ہیں ـ میں نے کہا کہ ہاں فرمایا کہ کچھ لے کر کھا لو اور صبح کو چلے جاؤ اور خادم سے فرمایا کہ فلاح جگہ ٹھہرا دو پھر تھوڑی دیر میں بلایا میں نے دل میں سوچا کہ کچھ اور یاد آیا ہوگا ـ مگر میرے دل میں کوئی رنج نہ تھا ـ میں پہنچا اور چٹائی پر بیٹھ گیا ـ فرمایا کہ یہں تخت پر بیٹھو ـ خادم سے فرمایا کہ کھانا لاؤ ـ کھانا آیا ـ ایک پیالہ میں دال اور اسی پر روٹی ـ خادم سے فرمایا تو بڑا بدتمیز ہے ـ اس طرح مہمان کے لئے کھانا لایا کرتے ہیں ــ پھر مجھ سے دریافت فرمایا کہ کیا کھانا ہے میں عرض کیا کہ ارہر کی کی دال اور روٹی ہے فرمایا کہ آہا بڑی نعمت ہے تم تو لکھے پڑھے ہو مولانا محمد یعقوب سے پڑھا ہے اچھے آدمی تھے دیکھو صحابہ کیسی کلفت میں رہتے تھے ہم تو بہت نعمت میں رہتے ہیں ـ ذکر صحابہ کے جوش میں اٹھے میرے پاس آئے اور میری کمر پر ہاتھ رکھ کر جوش میں اشعار و احادیث پڑھتے رہے ـ پھر مجھ سے دریافت فرمایا کہ بیر لاؤں میں نے کہا کہ تبرک ہے فرمایا تبرک کیا ہوتا ـ یہ بتاؤ بیر کھا کر تمہارے پیٹ میں درد تو نہیں ہوتا میں نے کہا کہ نہیں بیر لائے ـ اس کے بعد فرمایا کہ عشاء کی نماز پڑھ کر سو جاؤ اور پھر صبح کو ملنا ـ میں نے اس وقت تک عشاء کی نماز نہ پڑھی تھی ـ میں نماز عشاء پڑھ کر سو رہا ـ صبح کی نماز اٹھ کر پڑھی اور بعد نماز ہماری طرف منہ کر کے اور مراقبہ کر کے بیٹھے ـ جمعہ کا دن تھا ـ ایک اور مہمان تھے ـ اور امیر شخص تھے ان کی جانب متوجہ ہوئے ـ دریافت فرمایا کب جاؤ گے ـ عرض کیا کہ جمعہ کی نماز کے بعد فرمایا کیا ہوگا جمعہ کی نماز کے بعد ـ انہوں نے عرض کیا کہ پھر نماز جمعہ کہاں پڑھوں گا فرمایا ـ ہم کوئی تمہاری نماز جمعہ کے ذمہ دار ہیں غرض ان کو نکال دیا ـ میں سمجھا کہ اب تیرا نمبر ہے ـ میں نے خود ہی اجازت لیلی فرود گاہ تک مجھ کو پہنچانے تشریف لائے پھر میں واپس آ گیا ـ اس کے بعد کانپور میں سلام کہلا کر بھیجا کرتے تھے ـ میں نے حج کو جاتے وقت دعا کیلئے لکھا اس پر اپنے قلم سے یہ جواب دیا از فضل الرحمن سلام علیلم ـ دعائے خیر نمودم ـ