میں باب ’’ روزہ گناہوں کا کفارہ ہوتاہے ‘‘کے تحت حدیث نقل کی ہے ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کس کو یاد ہے ۔ حضرت حذیفہ نے جواب دیا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ ؐ نے فرمایا تھا انسان کے لیے اس کے بال بچے ، اس کا مال اور اس کے پڑوسی فتنہ ہیں ۔ جس کا کفارہ نماز روزہ اور صدقہ بن جاتا ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا ہوں ، میری مراد تو اس فتنے سے ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح اٹھ آئے گا، اس پر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کے اور اس فتنے کے درمیان دروازہ ہے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ وہ دروازہ کھول دیا جائے گا یا توڑ دیا جائے گا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ توڑ دیا جائے گا۔حضرت عمرؓ نے فرمایا ، پھر تو قیامت تک کبھی بند نہیں ہونے پائے گا۔ ہم نے مسروق سے کہا کہ آپ حضرت عمرؓ کو پوچھئے کہ کیا انہیں معلوم تھا کہ وہ دروازہ کون ہے ۔ چنانچہ حضرت مسروق نے پوچھا تو حضرت حذیفہ نے جواب دیا ہاں ، بالکل اسی طرح جس طرح رات کے بعد دن آنے کا علم ہوتا ہے ۔ اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حذیفہؓ سے جس فتنے کے بارے میں پوچھا تھا وہ فتنہ خلافتِ راشدہ کے زمانے ہی سے شروع ہوچکا تھا۔ حضرت عمر ؓ فتنے کے لیے بند دروازہ تھے ، ان کے قتل کردیے جانے سے فتنہ شروع ہوگیا اور اب قیامت تک یہ فتنہ ختم نہیں ہوگا۔
مسند امام احمد اور صحیح ابن حبان میں ماضی کے گناہوں سے متعلق حدیثیں نقل کی گئی ہیں ۔ چنانچہ مسند امام احمد میں ابو سعید خدری ؓ سے حدیث نقل کی گئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے حدود کو ملحوظ رکھا اور