کتابیں مہیا نہ کراتا۔ خدا ئے تعالیٰ جیسے حکیم وعلیم سے یہ بد انتظامی ممکن نہیں ۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اساتذہ کو بھیجا اور آسمانی کتابیں نازل فرمائیں ۔
آسمانی کتابوں میں آخر ی کتاب قرآن حکیم ہے جو بنیادی طور پر انسان کو احکام الٰہی سے واقف کرانے اور اس کی روحانی ترقی اور اخروی کامیابی کے لیے دستور بناکر اتاری گئی ہے ۔ قرآن مجید نے ان اعمال کی نشاندھی کی جن کے ذریعے رضائے الٰہی حاصل ہوتی ہے ۔ وہ ممنوعات بھی ذکر کیے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہیں ۔ پچھلی اقوام کے حالات اور ان کی بربادی کے اسباب بیان فرمائے تاکہ اگلے انسان پچھلے انسانوں کے انجام سے سبق حاصل کریں ۔بندے پر اللہ تعالیٰ کے اور بندے پر دوسرے بندگانِ خدا کے کیا حقوق ہیں ، دینی زندگی کی فلاح اور عاقبت کی خوش انجامی کے راستے دکھانا قرآن کا بنیادی مقصد ہے ۔ترغیبات اور ترہیبات ساتھ ساتھ ہیں خوشخبریاں اور خوف پیداکرنے والی باتیں ایک ساتھ۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’ نَبِّیْ عِبَادِیْ اَنِّی اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ وَاَنَّ عَذَابِیْ ھُوَ الْعَذَابُ الَالِیْمُ ‘‘(سورہ حجر، ۴۹، ۵۰) اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ خبر دو میرے بندوں کو کہ یقینا میں ہی بخشنے والا مہربان ہوں ، اور یہ کہ میرا عذاب دردناک عذاب ہے ۔ جس طرح شہر میں اگر کوئی اجنبی مسافر آجائے تو اسے کوئی پوچھتا نہیں اور کوئی معروف وباعظمت شخصیت آجائے تو پورا شہر اس کے استقبال میں ہمہ تن لگ جاتا ہے ، اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے من جانب اللہ وہ انتظامات کئے گئے جو آپ کی شان رفیع کے مناسب تھے ، ایسے ہی قرآن کا نزول ابھی شروع نہیں ہوا تھاکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے عالی شان نزول کے مطابق اہتمام شروع