تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا_أَوْ قَالَ: مِنْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا_حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا وَيَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا۔(ترمذی:2176) آپﷺکا ارشاد ہے کہ میں نے اپنے رب سے تین عائیں مانگی، اللہ تعالیٰ نے مجھےدو چیزیں عطاء کردیں اور ایک سے منع کردیا، میں نے یہ مانگا کہ اے اللہ !میری امّت کو اجتماعی طور پرقحط سالی کے ذریعہ ہلاک نہ فرما، یہ قبول ہوگئی ، میں نے یہ مانگا کہ اے اللہ !میری امّت پر اُن کے علاوہ کسی دشمن کو مسلّط نہ فرما، یہ بھی قبول ہوگئی ، میں نے یہ مانگا کہ اے اللہ !میری امّت کے افرادایک دوسرےسے نہ لڑیں، یہ دعاء روک دی گئی ۔ قبول نہ ہوئی۔عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ:ﷺصَلَاةً فَأَطَالَهَا، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَلَّيْتَ صَلَاةً لَمْ تَكُنْ تُصَلِّيهَا، قَالَ: أَجَلْ إِنَّهَا صَلَاةُ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ، إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ فِيهَا ثَلَاثًا فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً، سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِسَنَةٍ فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَمَنَعَنِيهَا۔(ترمذی:2175) بے شک شیطان اِس بات سے مایوس ہوگیا ہے کہ جزیرۃ العرب میں نماز پڑھنے والے مسلمان اُس کی عبادت کریں گے ، لیکن مسلمانوں کے درمیان لڑائی جھگڑوں سے وہ مایوس نہیں ہوا۔إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَلَكِنْ فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَهُمْ۔(مسلم:2812) ایک شخص نے نبی کریمﷺسے سوال کیا کہ یا رسول اللہ !کیا اِسلام کی انتہاء بھی ہوگی؟آپﷺنے ارشاد فرمایا: جی ہاں!عرب یا عجم کے جس گھر میں بھی اللہ تعالیٰ خیر و بھلائی چاہیں گے اُس میں اِسلام داخل کردیں گے، اُس شخص نے سوال کیا کہ اُس کے بعد کیا ہوگا؟آپﷺنے ارشاد فرمایا:اُس کے بعد سایوں کی مانند چھاجانے والےفتنے رونما ہوں گےاور تم لوگ ڈسنے والے کالے سانپ بن جاؤگےتم میں سے بعض لوگ بعض کی گردنیں مارنے لگ جائیں گے۔قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ,هَلْ لِلْإِسْلَامِ مُنْتَهًى؟ قَالَ:نَعَمْ , أَيُّمَا أَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْعَرَبِ أَوِ الْعَجَمِ أَرَادَ اللَّهُ بِهِمْ خَيْرًا أَدْخَلَ عَلَيْهِمُ الْإِسْلَامَ, قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ:ثُمَّ الْفِتَنُ تَقَعُ كَالظِّلِّ تَعُودُونَ فِيهَا أَسَاوِدَ صُبًّا , يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ , وَالْأَسْوَدُ: الْحَيَّةُ تَرْتَفِعُ ثُمَّ تَنْصَبُّ۔(ابن ابی شیبہ:37126)