تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ الْكَذَّابَ، وَتَقَعُ الْأَمَنَةُ فِي الْأَرْضِ حَتَّى تَرْتَعَ الْإِبِلُ مَعَ الْأُسْدِ جَمِيعًا، وَالنُّمُورُ مَعَ الْبَقَرِ، وَالذِّئَابُ مَعَ الْغَنَمِ، وَيَلْعَبَ الصِّبْيَانُ وَالْغِلْمَانُ بِالْحَيَّاتِ، لَا يَضُرُّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا۔(مسند احمد :9632) ایک حدیث میں ہے نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: معراج کی رات میری ملاقات حضرت ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے ہوئی، قیامت کا تذکرہ آیا، تو سب سے پہلے حضرت ابراہیم سے دریافت کیا گیا، انہوں نے فرمایا کہ: مجھے اس کا علم نہیں۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا گیا، انہوں نے بھی یہی جواب دیا، پھر حضرت عیسیٰ سے سوال ہوا، انہوں نے فرمایا: قیامت کے وقوع کا وقت تو اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو معلوم نہیں، البتہ میرے رب عزوجل کا مجھ سے ایک وعدہ ہے اور وہ یہ کہ دجالِ اکبر خروج کرے گا تو اس کو قتل کرنے کے لئے میں اتروں گا، وہ مجھے دیکھتے ہی رانگ کی طرح پگھلنا شروع ہوگا، پس اللہ تعالیٰ اسے میرے ہاتھ سے ہلاک کردیں گے۔ یہاں تک کہ شجر و حجر پکار اٹھیں گے کہ: اے موٴمن! میرے پیچھے کافر چھپا ہوا ہے اسے قتل کر! پس میں دجال کو قتل کردوں گا اور دجال کی فوج کو اللہ تعالیٰ ہلاک کردے گا۔پھر لوگ اپنے علاقوں اور وطنوں کو لوٹ جائیں گے۔ تب یاجوج ماجوج نکلیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑے ہوئے آئیں گے، وہ مسلمانوں کے علاقوں کو روند ڈالیں گے، جس چیز پر سے گزریں گے اسے تباہ کردیں گے، جس پانی پر سے گزریں گے اسے صاف کردیں گے، لوگ مجھ سے ان کے فتنہ و فساد کی شکایت کریں گے، میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں گا، پس اللہ تعالیٰ انہیں موت سے ہلاک کردے گا، یہاں تک کہ ان کی بدبو سے زمین میں تعفن پھیل جائے گا، پس اللہ تعالیٰ بارش بھیجے گا جو ان کو بہاکر سمندر میں ڈال دے گی۔بس میرے رَبّ عزوجل کا مجھ سے جو وعدہ ہے اس میں فرمایا کہ جب یہ واقعات ہوں گے تو قیامت کی مثال اس پورے دنوں کی حاملہ کی ہوگی جس کے بارے میں اس کے مالکوں کو کچھ خبر نہیں ہوگی کہ رات یا دن کب، اچانک اس کے وضع حمل کا وقت آجائے۔(ابن ماجہ :4081) خلاصہ………یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ کے نزول کے اہم مقاصد یہ ہوں گے : دجال اور اُس کی تمام فوجوں کا خاتمہ ۔ یہودو نصاریٰ اور اُن کے تمام آثار و نشانات(صلیب و خنزیر) کا قلع قمع کرنا۔ امنِ عالَم کو بحال کرنا ۔