تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
مِثْلَهَا قَطُّ، تُرْسَلُ السَّمَاءُ عَلَيْهِمْ مِدْرَارًا، وَلَا تُزْرَعُ الْأَرْضُ شَيْئًا مِنَ النَّبَاتِ إِلَّا أَخْرَجَتْهُ، وَالْمَالُ كَدُوسٌ، يَقُومُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ:يَا مَهْدِيُّ أَعْطِنِي، فَيَقُولُ: خُذْ۔(الفتن لنعیم:1048) آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے:میری امّت کے آخر میں مہدی پیدا ہوگا، اللہ تعالیٰ اُس پر خوب بارش برسائے گا ، زمین اپنی پیداوار باہر نکال دے گی،اور وہ لوگوں کو یکساں طور پر دے گا، اس کے زمانہ خلافت میں مویشیوں کی کثرت اور اُمّت میں عظمت ہوگی ،(وہ خلافت کے بعد )سات سال یا آٹھ سال زندہ رہے گا ۔يَخْرُجُ فِي آخِرِ أُمَّتِي الْمَهْدِيُّ يَسْقِيهِ اللَّهُ الْغَيْثَ، وَتُخْرِجُ الْأَرْضُ نَبَاتَهَا، وَيُعْطِي الْمَالَ صِحَاحًا، وَتَكْثُرُ الْمَاشِيَةُ وَتَعْظُمُ الْأُمَّةُ، يَعِيشُ سَبْعًا أَوْ ثَمَانِيًا۔(مستدرکِ حاکم:8673) ایک دفعہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:میں تمہیں مہدی کی بشارت دیتا ہوں: وہ میری امّت میں لوگوں کے باہم اختلاف و اضطراب اور سختیوں کے زمانہ میں بھیجے جائیں گے، (زمین کو) عدل و انصاف سے بھر دیں گے جیسا کہ اس سے قبل زمین جور و ستم سے بھر ی ہوگی ، زمین و آسمان والے اُن سے خوش ہوں گے ، وہ لوگوں کو یکساں طور پر مال دیں گے (دینے میں کوئی امتیاز نہیں کریں گے )اللہ تعالیٰ (ان کے دورِ خلافت میں )میری امّت کے دلوں کو استغناء اور بے نیازی سے بھر دیں گے ، اُن کا انصاف سب کو عام ہوگا ، وہ اپنے منادی کو حکم دیں گے کہ عمومی طور پر اعلان کردو کہ جس کو مال کی ضرورت ہو(وہ آجائے، اس اعلان پر )مسلمانوں کی جماعت میں سے صرف ایک شخص کھڑا ہوگا اور کہے گا کہ میں مال لینا چاہتا ہوں ،حضرت مہدی فرمائیں گے :جاؤ خازن کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ مہدی نے مجھے مال دینے کا تمہیں حکم دیا ہے(یہ شخص خازن کے پاس پہنچے گا )تو خاز ن اس سے کہے گا: اپنے دامن میں بھر لے ، چنانچہ وہ شخص اپنی حاجت کے مطابق دامن میں بھر لےگااور خزانے سے باہر لائے گا تو اسے (اپنے عمل پر) ندامت محسوس ہوگی اور وہ (اپنے دل میں کہے گا )، کیا امّتِ محمدیہ ﷺمیں سب سے بڑھ کر لالچی اور حریص میں ہی ہوں ؟یا یوں کہے گا : میرے لئے وہ چیز ناکافی ہے جو دوسروں کے لئے کافی ہے ؟ (اس ندامت پر )وہ مال واپس کرنا چاہے گا لیکن اس سے یہ مال قبول نہیں کیا جائے گااور کہہ دیا جائے گا : ہم دیدینے کے بعد واپس نہیں لیتے ۔ حضرت مہدی عدل و انصاف اور داد و دہش کے ساتھ آٹھ ی انو سال زندہ رہیں گے (اور پھر اُن کی وفات ہوجائے گی )اُن کی وفات کے بعد زندگی میں کوئی خوبی نہیں ہوگی ۔أُبَشِّرُكُمْ بِالْمَهْدِيِّ يُبْعَثُ فِي أُمَّتِي عَلَى اخْتِلَافٍ مِنَ النَّاسِ وَزَلَازِلَ، فَيَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا، كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا، يَرْضَى عَنْهُ سَاكِنُ السَّمَاءِ وَسَاكِنُ الْأَرْضِ، يَقْسِمُ الْمَالَ صِحَاحًا، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَا صِحَاحًا؟ قَالَ: بِالسَّوِيَّةِ بَيْنَ النَّاسِ قَالَ:وَيَمْلَأُ اللهُ قُلُوبَ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غِنًى، وَيَسَعُهُمْ عَدْلُهُ، حَتَّى يَأْمُرَ مُنَادِيًا فَيُنَادِي فَيَقُولُ: