تاریک فتنے اور قیامت کی علامات |
|
نبی کریمﷺ کاارشاد ہے : قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم اپنے امام (حکمران) کو قتل کرو اور اپنی تلواروں سے باہم لڑو اور تمہارے بدترین لوگ تمہاری دنیا (حکومت) کے وارث ہوں گے۔وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتُلُوا إِمَامَكُمْ، وَتَجْتَلِدُوا بِأَسْيَافِكُمْ، وَيَرِثَ دُنْيَاكُمْ شِرَارُكُمْ۔(ترمذی:2170) ایک موقع پر نبی کریمﷺنےارشاد فرمایا: جب معاملہ نااہلوں کے سپرد کردیا جائے تو قیامت کا انتظار کرو۔ إِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ۔(بخاری:59) حضرت جبریل علیہ السلام کے قیامت کے سوال میں آپﷺنے ارشاد فرمایا: جس سے قیامت کے متعلق پوچھا گیا ہے اسے پوچھنے والے سے زیادہ علم نہیں، البتہ میں تمہیں قیامت کی کچھ علامات اور نشانیاں بتا دیتا ہوں جب باندی اپنے مالک کو جنے (بیٹی ماں کے ساتھ باندیوں کا سلوک کرے ) تو یہ قیامت کی ایک نشانی ہے اور جب ننگے پاؤں ننگے بدن والے (گنوار اور مفلس) لوگوں کے حکمران بن جائیں تو یہ بھی قیامت کی نشانی ہے اور جب بکریاں چرانے والے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر عمارتیں بلند کرنے لگیں تو یہ بھی قیامت کی نشانی ہے۔وَلَكِنْ سَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا، إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا كَانَتِ الْحُفَاةُ الْعُرَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْغَنَمِ فِي الْبُنْيَانِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا۔(ابن ماجہ :4044) نبی کریمﷺنے ایک دفعہ حضرت کعب بن عجرہ سے فرمایا :اللہ تعالیٰ تمہیں بے وقوفوں کی حکومت سے پناہ میں رکھے ،حضرت ابوہریرہ نے سوال کیا کہ بے وقوفوں کی حکومت سے کیا مراد ہے ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:میرے بعد کچھ ایسے حکمران ہوں گے جو میرے طریقےاور سنت کی پیروی نہیں کریں گے ، پس جولوگ اُن کے جھوٹ کی تصدیق اور اُن کے ظلم پر اُن کا تعاون کریں گے وہ مجھ سے نہیں اور میں اُن سے نہیں ہوں(یعنی اُن سے میرا کوئی تعلّق نہیں )وہ لوگ (کل قیامت کے دن ) میرے پاس حوض پر نہ آئیں،اور جو لوگ اُن کے جھوٹ کی تصدیق اور اُن کے ظلم پر اُن کا تعاون نہ کریں تو وہ مجھ سے اور میں اُن سے ہوں۔أَعَاذَكَ اللهُ مِنْ إِمَارَةِ السُّفَهَاءِ، قَالَ: وَمَا إِمَارَةُ السُّفَهَاءِ؟، قَالَ: أُمَرَاءُ يَكُونُونَ بَعْدِي، لَا يَقْتَدُونَ بِهَدْيِي، وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِي، فَمَنْ صَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ، وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ،