ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کے اندر شرم و حیا تو ہے نہیں، کافر ہیں۔ ان کے لیے گناہ کوئی چیز نہیں۔ اس لیے: تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللہِ فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا ؕ؎ یہ اﷲ کے حدود ہیں ان کے قریب بھی مت جاؤ۔ بمبئی میں ایک سیٹھ تھے، بہت نیک، بالکل باشرع۔ ایک دفعہ ان کے دفتر میں جانا ہوا تو دیکھا کہ ان کا حلیہ بدلا ہوا ہے، بال بنے ہوئے، پان کھائے ہوئے، آنکھوں میں سرمہ لگائے ہوئے۔ ہم نے کہا ضرور کوئی بات ہے۔ دیکھا کہ ایک لڑکی پی اے رکھی ہوئی ہے۔ میں نے کہا حاجی صاحب یہ(P.A) کیوں رکھی آپ نے؟ انہوں نے کہا کہ یتیم ہے، اس کا کوئی نہیں، مجبور ہے۔ میں نے کہا کہ آپ تو مجبو ر نہیں ہیں، آپ آنکھوں میں سرمہ لگائے اور پان کھائے ہوئے، اپ ٹو ڈیٹ(Up To Date)بنے بیٹھے ہیں۔ پہلے کتنے سادہ رہتے تھے، ہم نے آپ کو پہلے بھی دیکھا ہے۔ میں نے کہا دیکھو یہ یتیم تو ہے مگر اس کو (P.A) رکھنے میں خطرہ ہے، اگر آپ اس کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو زکوٰۃ سے مدد کردیں اور کسی بوڑھے سے بھجوائیں اور اس کو بتائیں بھی نہیں کہ میں دے رہا ہوں تاکہ نفس امیدوار نہ ہو، احسان کرنے سے امید ہوجاتی ہے کہ اب جو کچھ کہوں گا انکار نہ کرے گی۔ دیکھو اگر کسی لڑکی یا بے ریش لڑکے پر کچھ احسان کرنا ہو تو کسی دوسرے کے ذریعہ سے کراؤ اور اس کو بھی مت بتاؤ کہ میں اس کی مدد کررہا ہوں۔ مدد اﷲ کے لیے کرنا ہے تو اﷲ ہی کے لیے کرو۔ بہر حال یہ مضمون میرا خاص مضمون ہے اس کو ساری دنیا میں پھیلانا ہے کہ اﷲ کے لیے،اﷲ کے لیے،اﷲ کے لیے ڈرو اور بد نظری نہ کرو، ہزاروں فتنے ہیں اس میں اور دل میں گندے خیالات مت پکاؤ ۔ مجھے اتنی تکلیف ہوتی ہے کہ جی چاہتا ہے بدنظری کرنے والے کی گردن ماردوں۔ بد نظری کرنے والوں کی شکل بھی عجیب ہوجاتی ہے کیوں کہ چہرہ دل کا ترجمان ہوتا ہے۔ اگر دل میں کفر ہے تو چہرہ ترجمانِ کفر ہوتا ہے، اگر ------------------------------