ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
پردہ لگا ہوا ہے، آٹو میٹک سوئچ والا۔ کوئی حسین شکل لڑکی یا لڑکے کی سامنے آگئی تو سوئچ دبانے کے لیے اٹھ کر جانا بھی نہیں ہے کہ جاکر دباؤ تو آنکھ بند ہوگی ۔اللہ تعالیٰ نے آنکھ میں خود ہی صلاحیت رکھ دی کہ بیٹھے بیٹھے پردہ گرا دو اور آنکھ بند کرلو ؎ جب آگئے وہ سامنے نابینا بن گئے جب ہٹ گئے وہ سامنے سے بینا بن گئے دل میں گندے خیالات بھی نہ لاؤ۔جو ملک سلامت رہنا چاہتا ہے وہ بارڈر کی حفاظت کرے اور کیپٹل کی حفاظت کرے۔بارڈر آنکھ ہے اور کیپٹل دل ہے، پس اگر آنکھ کا بارڈر اور دل کا کیپٹل سلامت رہے گا تو ہمارا ملکِ ایمان، ملکِ اسلام اور ملکِ احسان محفوظ رہے گا اور اگر بدنگاہی کرلی تو سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اللہ کی نافرمانی ہوئی۔ قرآن شریف میں ہے: قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ؎ ہرنظر بچانا ضروری نہیں ہے من تبعیضیہ ہے، بعض نظر بچاناہے، جب کوئی نامحرم کسی کی ماں،کسی کی بیٹی،کسی کی بہن یا حسین لڑکا سامنے آجائے تو آنکھ بند کرلو اور دل میں گندے خیالات کی کھچڑی نہ پکانابھی اختیار میں ہے،نہ دال،نہ چاول اور کھچڑی پک رہی ہے اور یہ حکم اللہ تعالیٰ کا ایسا ہے کہ ہرشخص اس کے خلاف کرنے کو ناپسند کرتا ہے اِلاّ بے حیا،بے غیرت لوگ، انگریزوں اور یہودیوں کا یہاں تذکرہ نہیں ہے ،انگریزوں کی ماں،بہن کو کوئی دیکھے توخوش ہوتے ہیں کہ ہماری ماں،بیٹی(Selected)ہورہی ہے، لوگوں کی نظر میں جچ رہی ہے،لیکن جو شرافت رکھتے ہیں ان کی ماں،بیٹی کو دیکھو تو ان کو سخت ناگوار ہوتا ہے۔ ایک صاحب نے کہا کہ ایک شخص میری لڑکی کو جو برقعہ میں تھی دیکھ رہا تھا میراجی چاہتا تھا کہ بندوق ہو تو اس کو گولی مار دوں، ہر شریف انسان نہیں چاہتا کہ کوئی میری بیٹی کو،میری بیوی کو،میری ماں کو،میری بہن کوبری نظر سے دیکھے تو جو ہم لوگ چاہتے ہیں وہی تو اللہ نے عین ہماری فطرت کے مطابق حکم نازل کردیا۔ ------------------------------