ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کھایئے اور آپ نے ایک ایک چھٹانک کھا لیا تو کیا نتیجہ ہوگا؟ ایک صاحب کو میں نے سات بادام بتائے، انہوں نے ایک پاؤ کھالیے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کپڑے اتار کر رات بھر ٹہلتے رہے۔ جب تک یہ کیفیت نہ ہوکہ شیخ کی بات بے دلیل مان لے جبکہ شیخ متبع سنت ومتبع شریعت ہے اور سمجھے کہ شیخ جہاں تک دیکھ رہا ہے وہاں تک میری نظر نہیں ہے تب تک کام نہیں بنتا۔ اگر ذکر کی کثر ت سے پاگل ہوگئے، دماغ میں خشکی بڑھ گئی تو شیخ کیا کرے گا، دماغ غیرمعتدل ہوگیا اب تو شیخ کے قابو سے باہر ہوگئے، اب شیخ بھی نہیں بچا سکتا سوائے اس کے کہ لنگوٹی باندھ کر آپ باہر نکل جائیں اور مجذوب کا لقب مل جائے حالاں کہ آپ مجذوب نہیں ہوئے مجنوں ہوگئے۔ پھر فرمایا کہ ایک بچہ دور سے رو رہا ہے اور امّاں امّاں کر رہا ہے اور دوسرا بچہ ہے جو ماں کی گود میں خاموشی سے دودھ پی رہا ہے، امّاں امّاں بھی نہیں کررہا ہے۔ بتاؤ کون مقرب ہے؟ عام لوگ جو بھولے بھالے ہوتے ہیں وہ ان ہی کو زیادہ ذاکر سمجھتے ہیں جو تسبیح پر اﷲ اﷲ کرتے ہیں اور جو اس بچے کی طرح ہیں جو ہر وقت ماں کا دودھ پی رہا ہے اور امّاں امّاں نہیں کہہ رہا وہاں تک نظر نہیں پہنچتی۔ بعضے اولیاء اﷲ ایسے ہیں جن کے اعمالِ ظاہرہ بہت کم نظر آتے ہیں لیکن ان کی جان ہر وقت اﷲ کے ساتھ چپکی ہوئی ہے۔ مولانا شاہ محمداحمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے یہ بات فرمائی تھی کہ بعض اولیاء ایسے ہیں کہ وہ اگر تہجد میں اُٹھنا چاہیں تو فرشتوں کو حکم ہوتا ہے کہ ان کے پیر دباؤ تاکہ پھر سوجائیں۔ صحت ناساز ہے، دماغ کمزور ہے، اگر رات کو اُٹھ جائیں تو دن کو پڑھا نہیں سکتے، دین سکھا نہیں سکتے تو ان کو سلا دیتے ہیں اور بعضوں کو جگا دیتے ہیں۔ قرب کی بےشمار قسمیں ہیں۔ (ترجمہ از مولانا منصور الحق صاحب) بنگلہ دیش کے ایک محدث ابو داؤد شریف پڑھاتے تھے۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ کیا مرید ہونے کے لیے تہجد ضروری ہے؟ میں نے کہا: بالکل ضروری نہیں، کون کہتا ہے کہ تہجد ضروری ہے۔ فرض، واجب، سنت مؤکدہ ادا کرلیجیے، اور گناہ نہ کریں تو آپ ولی اﷲ ہیں کیوں کہ جو کسی وقت گناہ نہیں کرے گا وہ ہر وقت باخدا رہے گا، جب