ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
آسان کردیا۔ اس لذت کے مقام پر پیشاب اور پاخانے کا مرکز بھی متصل ہے تاکہ میرے عاشقوں کو نظر بچانا آسان ہوجائے۔ اﷲ تعالیٰ کا احسان اور ان کی رحمت ہے کہ گُو اور مُوت کی وجہ سے بچنا آسان ہوگیا۔ اس کے باوجود جو دیکھتاہے تو وہ خود ذمہ دار ہے اور اپنے لیے مشکل پیدا کررہا ہے ؎ جو آسان کرلو تو ہے عشق آساں جو دشوار کرلو تو دشواریاں ہیں بد نظری سے راہِ سلوک نہایت دشوار ہوجاتی ہے کیوں کہ لعنت کا مورد ہے۔ لعنتی آدمی کا راستہ آسان کے بجائے دشوار ہوگا، وہ کیسے اﷲ تک پہنچے گا؟ بدنظری آنکھوں کا زِنا ہے۔ بخاری شریف کی حدیث ہے زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ اور زِنا کرکے کوئی اﷲ کا راستہ طے کرسکتا ہے؟ اﷲ تک پہنچ سکتا ہے؟ آنکھوں کا زانی اﷲ کا ولی ہوسکتا ہے؟ تو آنکھوں کے زِنا سے مکمل طور پر بچو۔ دانت پیس لو۔ گھر سے جب نکلو تو نفس سے کہو کہ خبردار! اگر حسینوں کو دیکھا تو گردن مروڑ دوں گا۔ دیکھیے آنکھوں پر جو اﷲ نے پردہ دیا ہے یہ محتاجِ سوئچ نہیں کہ پہلے سوئچ دبائیں پھر پردہ گرے گا۔ آنکھوں کا پردہ آٹومیٹک ہے، خود آنکھوں پر گرا دیجیے۔ اﷲ تعالیٰارحم الراحمین ہیں۔ نگاہ بچانے کو آسان کردیا۔ اس کے بعد بھی کوئی دیکھے تو خدا کی آگ دیکھے گا۔ ان کے سوراخوں میں گندگی ہے پھر بھی لوگ ایمان ضایع کر رہے ہیں۔ مشک و زعفران ہوتا تو ایمان بالکل ہی کھودیتے ۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو گندے اعمال میں مبتلا ہیں مگر تقدس مآبی دکھانے کے لیے کہتے ہیں کہ فلاں صوفی صاحب کیسی فحش بات کرتے ہیں، ایسی بات تہذیب کے خلاف ہے اور خود تہذیب کا پردہ چاک کرتے ہیں اور بدفعلی کرتے ہیں مگر دوسروں پر تقدس مآبی ظاہر کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ ہماری طبیعت شرمیلی ہے، ایسی گندی بات سن کر ہمیں تو بہت تکلیف ہوئی، ایسی بات بیان کرتے ہیں جس سے بہت شرم معلوم ہوتی ہے۔ بتایئے باتیں بنانا اور اس گندے فعل سے نفرت دِلانا برا ہے یاچھپ چھپ کر بدمعاشی کرنا؟