ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
پر آجاتا ہے۔ اس لیے اگر دل میں اﷲ ہے تو چہرہ اﷲکی ترجمانی کرے گا لہٰذا دل کو صاف رکھنے کا، اﷲوالا رکھنے کا انتظام کرو تاکہ ہمارا چہرہ اﷲکی ترجمانی کرے۔ اسی لیے اﷲ والوں کا چہرہ دیکھنے سے اﷲیاد آتاہے۔ حدیث پاک میں ہے: اِذَا رُأُوْا ذُکِرَ اللہُ ؎ جب ان کو دیکھا جاتاہے تو اﷲیاد آجاتاہے کیوں کہ ان کے دل میں اﷲ ہے اس لیے چہرہ اﷲکا ترجمان ہے اور انگریزوں کی کھال کتنی گوری ہے لیکن چہرے پر کیسی بے رونقی ہے۔ معلوم ہوتاہے کہ چہرہ پر دھواں اُڑرہاہے۔ اگر دل میں کفر ہے تو چہرہ ترجمانِ کفر ہوگا، اگردل میں فسق ہے تو چہرہ ترجمانِ فسق ہوگا، دل میں اگر مُردوں کا عشق ہے تو چہرہ ترجمانِ مُردگاں ہوگا۔ اہلِ دل، اہلِ نظر اور اہلِ روشن ضمیر بتادیتے ہیں کہ اس کے چہرہ سے بدمعاشی ٹپک رہی ہے چاہے وہ کتنا ہی چھپائے اور صابن سے منہ دھولے لیکن صابن سے دھونے سے چہرہ نہیں بدلتا کیوں کہ دل میں جوچیز ہوگی چہرہ پر آجائے گی۔ اس لیے عشقِ مجازی خواہ عورتوں کا ہو یا لڑکوں کا اس کا حاصل کیا ہے؟ گناہ کے گندے مقامات ہیں۔ عشقِ مجاز کی آخری منزل گناہ پر ختم ہوتی ہے۔ میرا شعر ہے ؎ عشق بتاں کی منزلیں، ختم ہیں سب گناہ پر جس کی ہو ابتدا غلط، کیسے صحیح ہو انتہا بدنظری عشق مجازی کی ابتدا ہے جو حرام ہے۔ پس جس فعل کی ابتدا ہی غلط ہو اس کی انتہا کیسے صحیح ہوگی؟ اس لیے اگر اﷲکولینا ہے تو اس کی کوشش کرو اور اس کوشش میں جان کی بازی لگادو کہ دل میں کوئی غیر نہ آجائے ؎ نہ کوئی غیر آجائے، نہ کوئی راہ پا جائے حریمِ دل کا احمد اپنے، ہر دم پاسباں رہنا غیر اللہ کی نفی کے بعد اﷲہی اﷲہے، جب دل میں غیراﷲ نہیں تو اﷲ ہی اﷲ ہوگا۔ ------------------------------