ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کا پہلا سفر ہوا تھا، اُس کے بعد جتنے اسفارہوئے سب مفتی صاحب ہی کی وجہ سے ہوئے اگرچہ بہت سے احباب نے بارہا حضرت والا سے عرض کیا کہ حضرت والا کے سفر کے تمام انتظامات ہم کریں گے مگر حضرت والا نے ہمیشہ یہ ہی فرمایا کہ مفتی حسین بھیات کو راضی کرلیں اگر وہ مان جائیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں،لیکن مفتی صاحب نے کسی کو اجازت نہیں دی اور خود تمام اسفار کا انتظام فرمایا، صرف موجودہ سفر مولانا عبدالحمید صاحب کی دعوت پر ہوا لیکن اس کے لیے بھی حضرت والا نے فرمایا کہ پہلے مفتی حسین بھیات صاحب کو اس کی اطلاع کردیں۔ اپنے خدام کے ساتھ حضرت والا کی دلجوئی اور شفقت بھی بے مثال ہے۔ آج صبح حسبِ معمول گیارہ بجے کی مجلس ہوئی اور حضرت والا نے احباب سے ملاقات کی۔ اس کے بعد ظہر کی نماز پڑھ کر دوپہر کا کھانا تناول فرمایا اور تھوڑی دیر قیلولہ فرمایا اور تقریباً ساڑھے چار بجے جوہانسبرگ ایئرپورٹ روانہ ہوئے۔ حضرت والا کو الوداع کہنے کے لیے ایئرپورٹ پر لوگوں کا ہجوم ہوگیا اگرچہ ایئرپورٹ آنے کے لیے منع کردیا گیا تھا لیکن جن کو معلوم نہ تھا وہ پہنچ گئے۔ سب لوگ حضرت والا کی جدائی کے غم سے افسردہ تھے۔ جب تک ٹکٹ وغیرہ کا انتظام ہوا حضرت والا احباب کے ساتھ تشریف فرما رہے اور آخر میں رخصت ہو کر سلام فرمایا اور لاؤنج میں داخل ہوگئے۔ مغرب کا وقت ہوچکا تھا، لاؤنج ہی میں نماز باجماعت ادا کی گئی اور بعد مغرب جہاز نے دبئی کے لیے پرواز کی جہاں سے کراچی کے لیے پی آئی اے سے سیٹیں پہلے ہی بک کرالی گئی تھیں۔ وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ٭٭٭٭ یک زمانے صحبتے با اولیا جس نے پائی ہے وہی کامل ہوئے