ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
اَمَّا ظَاہِرُ الْاَحَادِیْثِ یَدُلُّ عَلٰی تَحْرِیْمِ الْاِسْبَالِ ؎ احادیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ ٹخنہ چھپانا حرام ہے، یہ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اﷲ علیہ کا فیصلہ ہے اورحضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اِنَّ اللہَ لَا یُحِبُّ الْمُسْبِلِیْنَ اﷲ تعالیٰ ٹخنہ چھپانے والے کو محبوب نہیں رکھتے، اﷲ کی محبت سے محرومی معمولی بات ہے؟ ایک صحابی نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میری پنڈلیاں سوکھ گئی ہیں، ٹخنہ چھپانے سے عیب چھپ جائے گا۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرض تو اﷲ کی طرف سے ہے، مگر نافرمانی تیری طرف سے ہوجائے گی، ان کو ٹخنہ چھپانے کی اجازت نہیں دی تو بہرحال ٹخنہ چھپانا حرام ہے اور لباس ٹخنہ سے آدھا انچ اونچا ہی ہو کیوں کہ سرحدی علاقوں پر بمباری ہوجاتی ہے، سرحد کے قریب بھی نہ رہو، خصوصاً جو لوگ امام ہیں ان کو تو اور بھی احتیاط کرنی چاہیے، تو تین باتیں ہوگئیں۔ اب چوتھی بات کہ داڑھی ایک مشت رکھو،بعض لوگ ایک مشت سے کم رکھتے ہیں، یاد رکھو! دائیں، بائیں اور سامنے تینوں طرف سے ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے، داڑھی کو تیل لگا کر کنگھی کر کے رکھو، یو ں نہ رکھو کہ داڑھی جھاڑی کی طرح لگے اوریہ داڑھی کا بچہ جو ہے اس کا بھی رکھنا واجب ہے، داڑھی میں گردن کے بال اگر داڑھی سے فرار اختیار کر رہے ہیں اور نیچے کی طرف جارہے ہیں تو ان کا بھی قتل جائز ہے کیوں کہ یہ فرار کی سزا ہے۔ یہ تو ہوگیا داڑھی کا مسئلہ اور مونچھوں کا مسئلہ یہ ہے کہ مونچھوں کو باریک کر لو۔ شیخ الحدیث اوجزالمسالک شرح موطا امام مالک میں جو ۱۴ جلدوں میں ہے فرماتے ہیں کہ حضرت عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما مونچھوں کے بالوں کو اتنا باریک کرتے تھے کہ دور سے کھال کی سفیدی نظر آتی تھی، اس لیے مونچھوں کو بھی باریک کرنا چاہیے، البتہ اگر اوپر والے ہونٹ کا کنارہ کھلا ہو تو تھوڑی تھوڑی مونچھیں رکھنا بھی جائز ہے، مگر ------------------------------