ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
جو دونوں جہاں اﷲتعالیٰ پرفدا کریں؟ جنت کو اس طرح فداکیجیے کہ عبادت کو اﷲکی رضا کے لیے کیجیے، ثواب کے لیے نہیں، حدیثِ پاک کی دعا ہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ سَخَطِکَ وَالنَّارِ؎ حق تعالیٰ کی رضا کو حضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے جنت پر مقدم کیا ہے اوراسی طریقہ سے اﷲکی ناراضگی سے ڈریے،گناہ چھوڑیےاﷲ کی ناراضگی کے خوف سے،اے اﷲ میں تیری ناراضگی سے زیادہ ڈرتاہوں اور جہنم سے، واؤ داخل کردیا، واؤ آتاہے عطف کےلیے اور عطف ہوتاہے مغایرت کے لیے۔ معلوم ہوا کہ اﷲکی رضا میں اور جنت میں مغایرت ہے، اﷲکی رضابہت بڑی چیز ہے لیکن جنت اس لیے مانگتے ہیں کہ وہاں آپ کا دیدار ہوتاہے اور آپ کے عاشقوں کی جگہ ہے اسی طرح واؤ عاطفہ سے ثابت ہوا کہ ناراضگی حق اوردوزخ میں مغایرت ہے کہ ہم پہلے آپ کے غضب سے پناہ چاہتے ہیں پھر دوزخ سے پناہ چاہتے ہیں کیوں کہ دوزخ کا سبب آپ کا غضب ہے اور گناہ گاروں کی جگہ جہنم ہے۔ یہ تین تعریفیں توعلامہ آلوسی کی ہیں اور چوتھی تعریف میری ہے اور میں کیا چیزہوں، میری کیا وقعت ہے، بس ان ہی بزرگوں کی جوتیوں کے صدقہ میں مجھے بھی مبدأ فیاض سے اﷲنے عطافرمادی، جس مبدأ فیاض سے اﷲنے علامہ آلوسی کو دیا اسی مبدأ فیاض سے مجھ کو عطا فرمایا، مبدأ ایک ہے۔ وہ تعریف کیاہے؟ جس کی ہرسانس اﷲکی مرضی پرگزرے اور ایک سانس بھی جو اﷲکو ناراض نہ کرے وہ بھی ولی صدیق ہے۔ یہ تعریف میرے دل میں اﷲتعالیٰ نے عطافرمائی۔ بس جتنےبھی میرے دوست اورمتعلقین ہیں سب کواﷲتعالیٰ اولیائے صدیقین کی آخری سرحد تک پہنچادے اور جب تک ہم آخری سرحد تک نہ پہنچیں ہمیں موت نہ دے، آمین۔ اس کے بعد اعجازالحق صاحب نے حضرت والا کی یہ غزل شروع کی ؎ ------------------------------