ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
کے۔ زبان سے کچھ نہ کہو گے مگر تمہارا جسم دلالت کرے گا کہ اﷲ کا یہ بندہ ایمانِ ذوقی، وجدانی، حالی لیے جارہا ہے۔ مولوی تو بہت ہیں مگر جو مولوی کوشش کرکے، مجاہدہ کرکے، تقویٰ اختیار کرکے ایمانِ ذوقی، حالی اور وجدانی پیدا کرلیتا ہے اُن ہی مولویوں سے زیادہ فائدہ پہنچتا ہے، ان کا ایمان دوسروں کے ایمان کا سبب بن جاتا ہے اور جو مردار خورہیں کرگس صفت، مردہ پرست وہ نہ تو خود ایمانِ کامل لے گئے نہ دوسروں کو دے گئے۔ ایسے ہی مرگئے، نہ لے گئے، نہ دے گئے، دنیا سے ناکام گئے۔ یہ ناکام لوگ ہیں، نامراد لوگ ہیں۔ مر گئے مگر اﷲ نہ ملا۔ کمال یہ ہے کہ اسی زندگی میں اﷲ مل جائے، دل میں محسوس ہوجائے کہ اﷲ میرے دل میں آگیا ہے ؎ باز آمد آبِ من در جوئے من باز آمد شاہِ من در کوئے من اور وہ اسی سے ہے کہ قلب و نظر کی حفاظت کرو۔ قلب و نظر کی حفاظت بہت ضروری ہے، اس کے بغیر ایمان نامکمل رہتا ہے کیوں کہ معشوق ایک ہو تو اسے دل دے دو، یہاں تو روزانہ ہزاروں شکلیں سامنے آتی رہتی ہیں اور ایک دل ہزاروں کو دینے میں سخت مشکل ہوجائے گی۔ ہماری پچھتر سال کی عمر ہے۔ اس عمر کے تجربہ کانچوڑ یہ ہی ہے کہ آج کا سلوک حفاظتِ نظر، حفاظتِ قلب پر منحصر ہے، باقی سب چیزیں بھی ضروری ہیں مگر ان سے ایمان میں تازگی نہیں آتی۔ حفاظتِ قلب اور حفاظتِ نظر سے ایمان بارونق ہوجاتا ہے اور یہی دو پرچے سب سے مشکل بھی ہیں۔ لوگ ازار کو ٹخنہ سے اوپر بھی کرلیں گے، داڑھی بھی رکھ لیں گے مگر انہیں بھی حفاظتِ نظر اور حفاظتِ قلب کا پرچہ بہت مشکل لگتا ہے، اگر پرچہ مشکل ہے تو انعام بھی تو بہت بڑا ہے۔ بتائیے! دل بادشاہ ہے کہ نہیں تو حفاظتِ نظر میں دل کو تکلیف ہوتی ہے اور دل بادشاہ ہے، بادشاہ جب مزدور بنتاہے تو اس کی مزدوری کتنی ہونی چاہیے؟ بس دل کو اﷲ کا مزدور بنادو، اس پر اﷲتعالیٰ نوازش فرمائیں گے۔ آنکھ آٹومیٹک سوئچ ہے، جب کوئی حسین شکل سامنے آئی اس کو بند کرلیا اور جب حسین لڑکے، لڑکیاں چلی گئیں تو اس کو کھول لیا۔ اس پر میرا ایک شعر ہے ؎