ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
ہیں اَلْبُعْدُ عَنِ الرَّحْمَۃِ رحمتِ الٰہیہ سے دوری، اب دیکھو کہ نفسِ اَمّارہ کے شر سے وہی بچ سکتا ہے اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ جس پر اللہ کی رحمت کا سایہ ہو، جب تک سایۂرحمت ہوگا وہ نفسِ اَمّارہ کے شر سے بچا رہے گا اور رحمت کا سایہ ملتا ہے اللہ والوں کے پاس، ان کے پاس رحمت برستی ہے کیوں کہ وہ دریائے خون عبور کیے ہوئے ہیں ؎ عارفاں زانند ہر دم آمنوں کہ گزر کردند از دریائے خوں عارفین ہر وقت امن میں کیوں ہیں؟ اس لیے کہ وہ دریا ئے خون سے گزر کر آئے ہیں،معمولی مجاہدہ تھوڑی کیا ہے، دریائے خون سے عبور کیا ہے، بس بدنظری سے بچنے کے لیے یہ تین دلائل دیے ہیں، ایک دلیل قرآن شریف کی ہے اور دو حدیث پاک کی، اب ان سے بڑی دلیل اور کیا ہوسکتی ہے؟ سب سے بڑ ا حکم تو قرآن حکیم کا ہے، پھر بخاری شریف کا نمبر ہے، اب اس کے بعد بھی اگر کوئی بدنگاہی کرے تو اس کی بدبختی اور بد نصیبی ہے۔ اس کو غور سے سُن لو، اُلّو پنا نہ دکھاؤ، نفس وشیطان تم کو اُلّو بنانا چاہتے ہیں، مت دیکھو کسی عورت کو۔ نہ دیکھنے سے تمہارا کیا بگڑ جائے گا اور عورتوں کو دیکھنے سے کیا مل جائے گا، پیشاب اور پاخانے کے مقام سے آپ کو کیا ملنے کی توقع ہے؟ کیا عرقِ گلاب ملے گا آگے سے؟ یا پیچھے سے مشک اور زعفران ملے گا؟ اگر ایسا ہوتا تو فقیر حسینوں کے پیچھے پیالہ لیے رہتے کہ ایک لینڈ دے دیجیے، ایک لینڈ ہوگا دو تین تولے کا تو ایک مہینہ کا آٹا مل جائے گا۔ ان حسینوں کے پاس گو موت کے سوا کیا ہے؟ میرا شعر ہے ؎ آگے بڑھا تو اس نے مجھے مُوت دے دیا پیچھے پڑا تو اس نے مجھے گُو چکھا دیا بس یاد رکھو کہ یہ راستہ غیرت مندوں کا ہے، جس میں غیرت نہ ہو، شرافت نہ ہو وہ چھوڑ کے بھاگ جائے کہیں اور، یہ راستہ شریفوں کا ہے۔ ہمت کرو! اﷲ نے مسلمان بنایا ہے، شریف بنایا ہے اس لیے ذِلت کے کام نہ کرو۔ نظریں بچانے کی توفیق علامت ہے حق تعالیٰ کے حصول کی اور اُنہیں پانے کی۔