ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
شام لن ترانیاں سن رہے ہیں۔ ایک پٹھان جو شیخ کا شاگرد تھا شیخ کے مکان سے کھانا لینے گیا اور کہا کہ حضرت شیخ نے فرمایا ہے کہ کھانا دے دو۔ اندر سے اس نے کیا کہا۔ فرمایا ہے؟ حضرت شیخ؟ اس چکر باز کو یہ القاب و آداب! ہم ان کو خوب جانتے ہیں کہ وہ کیا ہیں، تم لوگوں نے خواہ مخواہ ان کو اتنا بڑھایا ہوا ہے۔ پٹھان نے تو چھرا نکال لیا مگر پھر فوراً عقل آگئی کہ ارے یہ تو ہمارا شیخ کا بیوی ہے۔ یہ ہم کیا کر رہا ہے۔ چھرا واپس رکھ لیا مگر آ کر شیخ سے رونے لگا کہ ایسی بیوی کو کیوں رکھا ہوا ہے۔ حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں نے فرمایا کہ دیکھو اس کی تکالیف پر صبر کرنے سے مجھ کو اﷲ نے وہ درجہ دیا ہے کہ بڑے بڑے اولیاء اﷲ کو بھی وہ مقام حاصل نہیں۔ اﷲ نے میرے سلسلہ میں ایسی برکت دی کہ مولانا خالد کُردِی، علامہ شامی اور علامہ آلوسی تفسیر روح المعانی کے مصنف بھی اسی سلسلہ میں داخل ہوئے۔ حضرت مظہر جانِ جاناں کے خلیفہ تھے شاہ غلام علی اور ان کے ہاتھ پر بیعت ہوئے مولانا خالد کردی اور ان کے ہاتھ پر علامہ آلوسی اور علامہ شامی بیعت ہوئے اس طرح اﷲ تعالیٰ نے حضرت جانِ جاناں کا ڈنکا پٹوا دیا۔ معلوم ہوا کہ بعض اولیاء اﷲ کو درجات بلند کرنے کے لیے کڑوی بیویاں دے دی جاتی ہیں، اُن کی کڑوی باتوں پر صبر کرنے سے ان کو بہت بڑا درجہ ملتا ہے۔ لیکن عام لوگوں میں میاں بیوی کے اختلاف کی وجہ بدنظری ہے۔ جو بدنظری کر تا ہے اس کو اپنی بیوی اچھی معلوم نہیں ہوتی، اگرچہ وہ اچھی اور خوبصورت ہو مگر جو لوگ نگاہ کے مریض ہیں ان کو نگاہِ حرام کی عادت پڑجاتی ہے، گھر میں اپنی امّاں سے لڑتے ہیں کہ تم نے کتنے نمبر کا چشمہ لگا کر انتخاب کیا تھا، تم نے میری شادی غلط جگہ کر دی، بڑھیا کمزور آنکھ کی تھی، کمزور آنکھ سے ایسی بدصورت بیاہ کر لے آئی، رات دن لڑائی، ماں کے ساتھ گستاخی، بدتمیزی ہو رہی ہے اور بیوی کا دل الگ دُکھا رہا ہے، کاش کہ تم ایسی ہوتیں جیسی کہ ہم دفتر میں دیکھ کر آئے ہیں۔ میں یہ کہتا ہوں کہ دنیا میں چند روز رہنا ہے، اﷲ تعالیٰ کا حکم مانو اور نظر کی حفاظت کرو۔ جو نظر کی حفاظت کرتا ہے اس کو گھر کی چٹنی روٹی، پلاؤ قورمہ معلوم ہوتی ہے۔ جو نظر بچاتا ہے وہ آنکھوں کے زِنا سے اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی لعنت سے محفوظ رہتا ہے۔ اس لیے بزرگوں کا تجربہ بیان کرتا ہوں کہ جو لوگ نگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ان کی آنکھوں میں ایک خاص