ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
حفاظت نہیں کی تو ولی اﷲ بننے کا بس خواب ہی دیکھتے رہو گے۔ ایسا شخص ولی اﷲ نہیں بن سکتا جب تک وہ سچی توبہ نہ کرلے۔ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمان اﷲ تعالیٰ ہی کا فرمان ہے وَمَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ جو رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تمہیں حکم دیں اس کو سر آنکھوں پر رکھ لو وَمَا نَہٰىکُمۡ عَنۡہُ فَانۡتَہُوۡا؎ جس بات سے خدا کا رسول تمہیں روک دے اس سے تم رُک جاؤ، مجھے عام لوگوں سے تو زیادہ رنج نہیں پہنچتا لیکن ان لوگوں پر زیادہ افسوس ہوتا ہے جو دین کی محنتیں کر رہے ہیں، اِصلاح چاہتے ہیں لیکن نظر بازی سے باز نہیں آتے،لعنتی فعل سے باز نہیں آتے۔ خوب سمجھ لیں کہ جب تک توبہ نہ کریں گے وہ اﷲ کی دوستی کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے۔ اس کے بعد تیسری حدیث مشکوٰۃ شریف کی ہے۔ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ کہ اﷲ تعالیٰ لعنت فرماتے ہیں ناظر پربھی اور منظور پر بھی۔ یہاں ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ منظور فرمایا منظورۃ نہیں فرمایا تاکہ لڑکے بھی داخل ہوجائیں۔ اگر کوئی لڑکوں کو بری نظر سے دیکھتا ہے تووہ بھی اس لعنت میں شامل ہے اور لعنت کے معنیٰ کیا ہیں؟ خدا کی رحمت سے دوری، جب دوری ہوگی تو اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ؎ کا استثنا ہٹ جائے گا۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ نفسِ اَمّارہ برائی کا بہت حکم دیتا ہے مگر جب تک اﷲ کی رحمت کا تم پر سایہ رہے گا تب تک تمہارا نفس تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ ہم نے بد نظری کرکے رحمت کا سایہ اپنے سر سے خود ہٹا دیا ہے۔ بتاؤ!یہ بد نگاہی کتنا بُرا مرض ہے کہ اﷲ کی رحمت کا سایہ دور کردیتا ہے۔ ہم خود بد نظری کر کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارتے ہیں۔ تین باتیں ہوگئیں۔ ایک قرآن پاک کی آیت اور دو احادیثِ مبارکہ۔ کیا یہ بد نظری کے گناہ سے بچنے کے لیے کافی نہیں ہیں؟ بڑے بڑے بڈھے اسّی برس کے ہوگئے لیکن اب تک نگاہ کی بیماری میں مبتلا ہیں، کوئی خوبصورت لڑکی آگئی تو ٹک ٹک دیکھتے ہیں اور