ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
اﷲتعالیٰ حضرت اقدس کا سایۂ حیات صحتِ کاملہ و عافیت و عظیم الشان دینی خدمت و شرفِ قبولیت کے ساتھ ایک سو بیس سال تک ہمارے سروں پر دراز فرمائے اور حضرتِ والا کی جانِ پاک کو ہم سے مسرور فرماوے اور احقر کو خصوصاً اور جملہ احباب کو عموماً حضرتِ اقدس کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنادے اور ہمیشہ علی وجہ الکمال راضی وخوش رکھے، آمین یَا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ۔ اﷲکی محبت کی یہ آگ حضرتِ اقدس کوبے قرار رکھتی ہے، حضرتِ والا چاہتے ہیں کہ ہر دل میں اﷲکی محبت کی آگ لگ جائے اور ہر شخص معمولی درجہ کا ولی اﷲ نہیں، ولایتِ صدیقیت کی آخری سرحد تک پہنچ جائے۔ حضرتِ والا کی زندگی کا یہی مقصد اور یہی مشن ہے جس کے لیے ہمیشہ سفر و حضر میں حضرتِ والا کو بے قرار پایا اور اس بیماری کی حالت میں بھی اسی لیے جنوبی افریقہ کا دور دراز کا سفر قبول فرمایا۔ حضرتِ والا کے اشعار مضمونِ بالا کے ترجمان ہیں، فرماتے ہیں ؎ سارے عالم میں پھر پھر کے یا رب تیرا دردِ محبت سنائیں تیرا دردِ محبت سنا کر سارے عالم کو مجنوں بنائیں سارے عالم کو مجنوں بناکر میرے مولیٰ ترے گیت گائیں دربدر ڈھونڈتا ہے یہ اخترؔ اہلِ دردِ محبت کو پائیں ایک اور شعر میں فرماتے ہیں ؎ پھرتا ہوں دل میں درد کا نشتر لیے ہوئے صحرا و چمن دونوں کو مضطر کیے ہوئے