ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
رکھتے ہیں،کُرتا اتنا لمبا ہوتاہے کہ ٹخنہ چھپ جاتاہے۔ عبا، کرتا، پاجامہ، لنگی، پتلون اتنی لمبی پہننا جائز نہیں ہے جس سے ٹخنہ چھپ جائے۔ ایک صاحب نے پوچھا کہ حضرت اگر کرتا ٹخنہ سے اوپرہولیکن رکوع میں جب جائے تو ٹخنہ سے نیچے ہو جائے تو حضرت والا نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ہے۔ علامہ خلیل احمدصاحب سہارنپوری رحمۃ اﷲعلیہ نے بذل المجہود، ابوداؤد کی شرح میں لکھا ہے کہ ٹخنہ چھپانا اس وقت ناجائز ہے جب کھڑا ہویاچل رہاہو اور جب جھکاہو، بیٹھا ہو تو کوئی گناہ نہیں ہے، اور عورتوں کے لیے چھپانا ضروری ہے۔ ٹخنہ نہ چھپانے کا حکم مردوں کے لیے ہے۔ دوسری بات ہے ایک مشت داڑھی رکھنا۔ مٹھی اپنی ہو، حجام کی مٹھی نہ ہو، حجام کے بچے کی مٹھی نہ ہو، اب جو داڑھی کٹاتا ہے ایک مشت سے کم تو گویا داڑھی کو نابالغ کرتاہے۔ اپنے بچے کو کوئی ایسی دوا کھلادے کہ جس سے وہ ہمیشہ نابالغ رہے تو کیا کوئی ایسا کرتاہے؟ بس سوچ لو! پھر اپنی داڑھی کو کیوں نابالغ کرتے ہو جو داڑھی ایک مٹھی سے کم کرتے ہیں، کٹاتے ہیں وہ داڑھی بالغ نہیں ہوتی، نابالغ رہتی ہے۔ لہٰذا جن لوگوں کو داڑھیاں کٹانے کی عادت ہے وہ داڑھی نہ کٹائیں، بالغ کرلیں، ایک مٹھی جب ہوگی تو بالغ ہوجائے گی اور ایک مٹھی کے بعد کاٹ دیں تو خوبصورت لگے گی۔ قاضی ایک مشت سے ایک انگل زیادہ رکھ سکتاہے اور قاضی القضاۃ دوانگل زیادہ رکھ سکتاہے۔داڑھی کے بچے کو بھی کاٹنا جائز نہیں ہے۔ ایک صاحب نے کہا کہ کھانا کھاتے ہوئے داڑھی کے بچہ کا بال منہ میں آجاتاہے اس لیے کیا میں داڑھی بچہ کٹاسکتاہوں؟ میں نے کہا کہ اگر آپ کا بچہ آپ کے منہ میں انگلی ڈال دے تو کیا انگلی کوکاٹ دیتے ہو یا سمجھاتے ہو کہ پیارے بچے، بابا کے منہ میں انگلی نہیں ڈالتے۔ ایسے ہی داڑھی بچہ کو سمجھادو یعنی تیل لگاکر کنگھا کردو تو بال منہ میں نہیں آئیں گے اور مونچھوں کا حکم یہ ہے کہ اوپر کے ہونٹ کا طرفِ آخر یعنی آخری کنارہ مونچھوں سے نہ چھپنے پائے، اوّل تا آخر اس کو کھولنا ضروری ہے، یہاں تک کہ قربانی کے زمانہ میں جبکہ بال نہ کاٹنا مستحب ہے اگر مونچھوں کے بال بڑھ جائیں کہ یہ کنارہ ذرا سا بھی کراس (Cross)کرلیں تو اس زمانہ میں بھی مونچھوں کو کاٹنا چاہیے، کیوں کہ مونچھوں کے بالوں کا ہونٹوں تک بڑھ جانا حرام ہے اور بقر عید کی یکم سے نو تک بال نہ کاٹنا سنت ہے