ارشادات درد دل |
ہم نوٹ : |
|
لعنت کے معنیٰ ہیں اﷲ کی رحمت سے دوری۔ تو رحمت اور لعنت جمع نہیں ہوسکتیں، لہٰذا پہلے نظر بچاؤ پھر یہ مراقبہ کرو کہ جس لڑکے کی طرف آج میلان ہو رہا ہے اگر خدانخواستہ بدنظری کرلی تو بدنظری کی لعنت الگ ملی اور اس بدنگاہی کی نحوست سے اگر اس کے ساتھ منہ کالا کرلیا تو کل کو یہ لڑکا ابدال ہوسکتا ہے کہ نہیں؟ غوث ہوسکتا ہے کہ نہیں؟ قطب الاقطاب، قطب العالم اور تمام اولیاء کا سردار ہوسکتاہے یا نہیں؟ جو اﷲ کا پیارا ہوتا ہے وہ بچپن ہی سے پیارا ہوتاہے، خالی مستقبل ہی میں پیارا نہیں ہوتا کیوں کہ اﷲ ہر ایک کے بارے میں جانتا ہے کہ اس کا حال کیا ہے، ماضی کیا ہے اور یہ مستقبل میں کیا ہوگا۔ ہر ایک کے ماضی، حال اور مستقبل کا اﷲ کو علم ہے۔ جو آدمی مستقبل میں غوث، ابدال اور قطب ہونے والا ہے وہ اﷲ کے علم میں پہلے ہی سے ہوتا ہے، جو جوانی میں قطب الاقطاب ہونے والا ہے اﷲ کے علم میں وہ بچپن ہی سے ہوتا ہے۔ یہی لڑکے تو اﷲ والے ہو جاتے ہیں۔ بتاؤ اس کا امکان ہے یا نہیں؟ اگر معلوم ہو جائے کہ یہ لڑکا غوث ہے تو کسی کی ہمت پڑے گی اس کے ساتھ بدفعلی کرنے کی؟ پس بچپن میں کسی کو مفعول بنالینا، بدفعلی کرنا، اِغلام بازی کرنا انتہائی بدمعاشی، کمینہ پن اور بدبختی ہے اور ایسا شخص اﷲ تعالیٰ کے نزدیک کتنا مبغوض ہوگا۔ پس جب کسی لڑکے کی طرف میلان ہو تو سوچو کہ اگر آج اس لڑکے کو استعمال کرلیا، بدفعلی کرلی اور کل یہی لڑکا غوث، قطبُ الاقطاب اور اولیاء کا سردار ہوگیا تو جس وقت وہ سجدہ میں سارے عالم کے لیے دعا کر رہا ہوگا اور آپ کی نظر اس پر پڑگئی کہ یہ اپنے وقت کا غوث ہے تو اس وقت کتنی شرمندگی ہوگی اور کتنا خوف ہوگا کہ اﷲ کا کتنا غضب اور کتنی لعنت مجھ پر برسے گی کہ اﷲ کے اتنے پیارے بندے کے ساتھ میں نے بدفعلی کی، میں کتنا بدقسمت اور محروم ہوں، کتنا خوف ہوگا کہ مجھ پر اﷲ کا جو غضب نازل ہو جائے کم ہے۔ بتاؤ یہ مراقبہ کیسا ہے؟ مفید ہے یا نہیں؟ (احقر راقم الحروف اور دیگر سامعین نے عرض کیا کہ حضرت عجیب و غریب مراقبہ ہے، دل خوف سے دہل گیا۔ اس مراقبہ کا استحضار رہے تو آدمی اس خبیث فعل میں مبتلا نہیں ہوسکتا۔) فرمایا کہ بس نظر بچاؤ، جسے دیکھ کر لالچ معلوم ہو تو فوراً اپنی نظر بچاؤ اور سوچو کہ یہ ہمیشہ لڑکا نہیں رہے گا۔ اگر یہ قطب، ابدالِ وقت اور صاحبِ کرامت ہو گیا اور آج لڑکا